- Writer: Devendar Issar
- Category: Urdu Adab
- Pages: 200
- Stock: In Stock
- Model: STP-13458
تعارف
نئی صدی کی دہلیز پر
ابھی بیسویں صدی ختم نہیں ہوئی کہ ادیبوں اور دانشوروں نے ہر فکر شے اور فن کے خاتمے یا موت کا اعلان کر دیا ہے ۔ خدا، انسان ، مذہب ، تاریخ ، نظریہ ، مارکسیت ، فن، ادب اور ادیب نابود یا پوسٹ “ ہو گئے ہیں (احساس مرگ اور لکھنا مستقبل کا)۔ اس عہد مرگ میں دنیا کی تاریخ ایک ایسے موڑ پر آگئی ہے جہاں جدیدیت اور مارکسیت اپنی کامرانیوں کے تمام تر دعووں کے باوجود شکست دریخت کا شکار ہو چکی ہیں۔ لہذا ان کے بعد آنے والے دور کو ما بعد جدیدیت کے عہد سے موسوم کیا جانے لگا ہے۔ کیا یہ احساس مرگ ایک بھولا ہوا بھیانک خواب بن کر رہ جائے گا یا اپنے گرداب میں سب کچھ بہا کر لے جائے گا؟
آخر یہ مابعد جدیدیت کیا ہے ؟ کیسے وجود میں آئی ؟ اس کی شناخت کے خدو خال کیا ہیں ہے (مابعد جدیدیت کا منظر نامہ ) کہیں ایسا تو نہیں کہ جدیدیت نے جو ریڈیکل موڑ لیا ہے ما بعد جدیدیت اُسے از سر نو لکھ رہی ہے ۔ اور ہم جدیدیت کا خاتمہ نہیں بلکہ نئی جدیدیت کا آغاز دیکھ رہے ہیں۔ اُس جدیدیت کا جو کلاسیکی اور صنعتی دور کی جدیدیت سے الگ ہے ۔ کیونکہ جدید کاری ایک نہ ختم ہونے والا مسلسل عمل ہے ۔ (ما بعد جدیدیت یا جدیدیت تحریر ثانی) - نئی صدی میں داخل ہوتے ہوئے ہمارے سامنے یہ اہم سوال ہے کہ کلاسیکی دور کی ماضی پرستی ، جدیدیت کی حال پرستی اور مابعد جدیدیت کی مستقبل پرستی کے بعد پوسٹ ۔ پوسٹ ماڈرن ازم کا منظر نامہ کیا ہوگا ہے
دنیا کی تاریخ میں ہر چند سو سال بعد کمیتی اور کیفیتی طور پر ایسی حیرت انگیز تبدیلیاں ظہور پذیر ہوتی ہیں کہ ایسا معلوم ہونے لگتا ہے کہ گزشتہ تاریخ ، معاشرہ ، تہذیب ، فکر اور فن سب بدل گئے ہیں ۔ اور حیات و کائنات کے بارے میں ہمارا رویہ ہمارے معاشی، سماجی اور سیاسی نظام، ہمارا ادب اور فن ، ہمارا ور لڈویو ، ہمارا ظاہر و باطن ، ہماری بنیادی قدریں ۔ غرضیکہ پرانی تعمیریں منہدم ہو جاتی ہیں اور فکر و اظہار کے نئے پیکر اور اُسلوب جنم لیتے ہیں۔ جسے تاریخ کا تسلسل کہا جاتا ہے اس میں مسلسل عدم تسلسل کی صورتیں پیدا ہوتی رہتی ہیں۔ ہر تبدیلی نئی امید، نئے خدشات اور نئے امکانات کو جنم دیتی ہے ۔ جدیدیت سے مابعد جدیدیت کی تبدیلی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ کیا نئی صدی کے دہانے پر ہم ایک بار پھر ایسی ہی تبدیلیوں کے روبرو ہو رہے ہیں۔ سائنس اور ٹکنا لوجی نےانسان اور کائنات کے بارے میں ہمارے تصورات کو ہی نہیں بدلا بلکہ انسان اور کائنات کو ہی بدل دیا ہے ۔
Book Attributes | |
Pages | 200 |