- Writer: Muhammad Saleem ur Rehman
- Category: Short Stories
- Pages: 240
- Stock: In Stock
- Model: STP-12594
افسانے ، ڈرامے اور ناول کے چند اوراق
"کہانی بھی دریا ہے؛ دریا جو ہماری ذات میں، شاید ہوش سنبھالنے سے پہلے اور ہوش جانے کے بعد بھی بہے جاتا ہے۔ نہیں معلوم کن پہاڑوں سے طلوع اور کس سمندر میں جا کر غروب ہوتا ہے۔ کہیں ہم اس کے مقابل ہیں، کہیں مراقبے میں اس کی لہروں اور گہرائی سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ کہن اور سنن کے بڑے مرحلے ہیں۔
ادب ہم سب کی مشترکہ میراث ہے اور اسی میراث سے جو کچھ مجھے ملا ہے آپ کی نذر ہے۔ کہانیاں کہنے والے ہزاروں ہیں اور انھیں سننے اور پڑھنے والے لاکھوں۔ یہاں کیا کیا عکس ہیں، کیا تموج ہے، کیا بھنور ہیں۔ یہی بہاﺅ ہمارا اعتبار ہے، یہی افتخار ہے۔ امین الدین علی اعلیٰ نے لکھا ہے: ”عجب دریائے بے چوں کا کھڑا ہے لا نہایت۔ یُو اسے انکھیاں سے عرفان کی تمیں، اے عارفاں، دیکھو۔ نہ اس کا ٹھاﺅ کچھ دستا۔ بہو گہرا او دریا ہے۔ جو اس کا انت لینے گئے، ہوے گم گشت۔“
ابھی گم ہونے کی نوبت خیر سے نہیں آئی۔ اس دریا سے کچھ افسانے لے آیا ہوں۔ کوزے میں دریا تو بند نہیں ہے لیکن چند قطرے، پیاس بجھانے یا بھڑکانے کے لیے، موجود ہیں۔"
Book Attributes | |
Pages | 240 |