- Writer: Dr. Inamul Haq Javed
- Category: Biography
- Pages: 971
- Stock: In Stock
- Model: STP-4084
- ISBN: 969-35-3396-8
آپ بیتی اور جگ بیتی ایک ساتھ-
بے خبری کی عمر: بچپن بھی بڑی عجیب چیز ہے بلکہ یوں کہا جائے تو زیادہ بہتر ہو گا کہ بڑی ہی عجیب چیز ہے۔ نہ غمِ امروز نہ فکرِ فردا۔ نہ کوئی ماضی نہ مستقبل۔ حال میں بے حال۔ ہمہ وقت کھیل کود میں مصروف۔ چھوٹی باتیں بڑی لگتی ہیں اور بڑی باتیں چھوٹی۔ مثلاً ایک چھوٹے سے کھلونے کا حصول بچے کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ اور ایک بہت بڑی خوشی اور فتح کی علامت ہے جبکہ اس سے کئی گنا قیمتی چیز اگر اس کے ہاتھ سے گر کر ٹوٹ جائے تو اسے خبر ہی نہیں ہوتی کہ کتنا بڑا نقصان ہو گیا ہے۔ گویا یہ عمر بے خبری کی ہوتی ہے۔ جب تک کوئی خبر اس پر اثر نہیں کرتی وہ کتنا خوش رہتا ہے۔ وہ نہ اخبار پڑھتا ہے اور نہ خبروں سے شناسا ہوتا ہے۔ اسے علم نہیں ہوتا کہ اس کے پڑوس میں رات ڈاکہ پڑا ہے۔ اسرائیل نے لبنان پر حملہ کر دیا ہے۔ بس تین راہگیروں کو کچلتی ہوئی گڑھے میں جا گری ہے حتیٰ کہ اسے یہ بھی پتہ نہیں ہوتا کہ دوپہر کا کھانا کہاں سے آئے گا۔ وہ تو بس بے خبری میں زندگی گزار رہا ہوتا ہے لیکن جب یہ بے خبری آگہی میں بدلتی ہے، وہ بڑا ہوتا ہے اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں حاصل کرتا ہے تو نہ جانے کیا کیا خوف اسے آ گھیرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ چھوٹے ہوتے ہم انگریزی کی ایک نظم پڑھا کرتے تھے۔ بڑے مشہور شاعر کی نظم تھی۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ ایک انسان کی اوسط عمر 60 سال ہے جو 20، 20 سال کے تین دور بنتے ہیں اور تین دن کے برابر ہیں۔ ان تین دنوں میں انسان کیا کر سکتا ہے؟ ہم سوچا کرتے کہ 20 سال کا کوئی دن ہو ہی نہیں سکتا۔ 20 سال ہمیں بڑے طویل نظر آتے تھے لیکن آج جب ہم خود 40 کے پیٹے میں ہیں اور اپنے آخری دن یعنی آخری 20 سالوں کی طرف رواں دواں ہیں تو یہ شاعر یاد آ رہا ہے۔ جس نے بچپن، جوانی اور بڑھاپے کو 20 ، 20 سال کا ایک ایک دن قرار دیا تھا۔ (14 اگست 1980ء)
کتاب: آئینہ ماہ و سال (آپ بیتی اور جگ بیتی ایک ساتھ) ۔ ڈاکٹر انعام الحق جاوید ۔
Book Attributes | |
Pages | 971 |