اختر رضا سلیمی کے اس ناول کو تجرباتی بھی کہا جس سکتا ہے۔ اسے حقیقت پسندانہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ناول کے مندرجات میں کوئی بھی ایسی بات نہیں جو سراسر خیالی ہو۔ ماضی، حال اور مستقبل کو باہم دگر پرو کر ناول کو دیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔ فکر یہ ہے کہ اس ناول میں اختر رضا سلیمی نے اتنا کچھ کھپا دینے کی کوشش کی ..