قتیل شفائی صاحب نے اپنی اس آپ بیتی میں، راجندرسنگھ بیدی کے بڑھاپے کے عشق (اور شادی) کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے اور عام محفلوں میں بھی اس عمل کے خلاف زورِ بیان صرف کیا کرتے تھے۔ ایک بار ’’بیسویں صدی‘‘ دہلی کے مدیر رحمن نیئر اُن کے ہاںمہمان تھے۔ ڈاکٹرسلیم اختر تھے، نوید تھا، میں تھا اور شاید کوئی اور ب..
پی ٹی وی کے سابق ایم ڈی اختر وقار عظیم اپنی یادداشتوں 'ہم بھی وہیں موجود تھے' میں لکھتے ہیں کہ جنرل ضیاالحق کی حکومت میں زیادہ وقت جنرل مجیب الرحمان وزارت اطلاعات کے نگران رہے اور ٹی وی والوں کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ یہاں زیادہ تر لوگ پاکستان پیپلز پارٹی کے ہم خیال ہیں اور وہ بھی نااہل اور بے و..
رسیدی ٹکٹ امرتا پریتم کی آپ بیتی ہے جس میں انہوں نے ناول کی ہئیت میں اپنی داستان زندگی بیان کی ہے۔ یہ داستان زندگی کہیں ڈائری کی صورت میں ہے اور کہیں ان کی نظموں کی صورت میں۔ ڈائری کے اقتباسات وہ شامل ہیں جن میں انہوں نے اپنے بیرونی ممالک کے قیام کی روداد لکھی ہے۔ اس آپ بیتی کے مطالعے سے امرتا کے زہ..
جینٹلمین بسم اللہ چھوٹی سی کتاب ہے اور روانی سے جلد ہی پڑھی جاسکتی ہے۔ آدھی کتاب بعد از عشا ختم کی اور پھر فجر کے بعد ناشتے سے پہلے بقایا، لہذا اگر نیند کا وقفہ نکال دیں تو ایک نشست میں ختم کی جا سکتی ہے۔
بہت کم کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن کو ایک مرتبہ پڑھنے لگیں تو مکمل کئے بنا چین نہیں پڑتا، جنٹلمی..