میرا ہندوستان، جنگل کہانی اور ٹری ٹوپسبدھو نہ صرف کم گو تھا بلکہ کبھی مسکرایا بھی نہیں تھا۔جب میں نے اسے بتایا کہ وہ انہیں جلانا نہیں چاہتا تو اپنے پاس رکھ لے۔ اس نے ہاتھ جوڑ کر میرے پاؤں چھوئے اور جب سیدھا ہو کر گھر جانے کو مڑا تو اس کے کوئلے سے بھرے چہرے سے آنسوؤں کی دھاریں بہہ رہی تھیں۔تین نسلوں ..
درپریاگ کا آدم خور 1948، کماؤں کے آدم خور 1944 اور مندر کا شیر 1954 میں پہلی مرتبہ شائع ہوئی تھیں۔ کوربٹ کے سحر انگیز انداز تحریر کے سبب ان کتابوں کے قارئین کی تعداد دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں میں پہنچ گئی۔ پہلی کتاب کی اشاعت 1944 ءمیں ہوئی تھی۔ اور آج 76 برس بعد بھی دنیا کی مختلف زبانوں میں کوربٹ کی ت..
”بلوچ تاریخ کی قدیم شخصیات“ڈاکٹر فاروق بلوچ صاحب کی ایک اہم کتاب جس میں ان قدیم شخصیات کا ذکر موجود ہے جن کے نام ہم میں سے بہت سوں نے شاید نہ سنے ہوں۔تاریخی حوالوں کی مدد سے قدیم زمانے سے انگریزوں کی مداخلت تک ان بلوچ شخصیات کا تذکرہ جنہوں نے اپنی بہادری سے تاریخ میں اپنے لیے ایک ممتاز مقام حاصل کیا..
” عالم اسلام کے تین بڑے دشمنوں ( صلیبی، منگول اور باطنی) کو لگام دینے والے ایک جری سلطان کی داستان شجاعت جس نے تاریخ میں پہلی بار منگولوں کو شکست سے دو چار کیا“..
مستند تاریخی کتب سے کشید کی ہوئی بہترین کتابیں-قدیم نقشہ جات اور نایاب تصاویر سے مزین معروف مصنف ابو حنظلہ سعدی کی مسلم فاتحین سیریز میں ایک کتاب عروجِ رئیس، خیرالدین باربروسہ اور ان کے ساتھی مسلمان جہاز رانوں کی حیرت انگیز روداد جنہوں نے بحیرہ روم میں اسلام دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے -..
’’دہشت گرد شہزادہ‘‘ الذوالفقار کی کارروائیوں کی مربوط داستان ہے۔ یہ مسلح
گروہ مرتضیٰ بھٹو نے اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا انتقام
لینے کے لیے تشکیل دیا تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے پہلے منتخب
وزیراعظم تھے جنھیں جنرل ضیاء الحق نے1977ء میں معزول کیا اور پھر قتل کرا
دیا۔ ’’ا..
زندان خانے میں بِلکتی ہوئی زندگی کی ترجمان
غالباً ستمبر 1970ء کا پہلا ہفتہ تھا کہ جیل میں اسیر طلبہ نے صبح صبح شور
مچایا، ’’راجہ بھی آ رہا ہے‘‘ انھوں نے اخبار سے اس کی گرفتاری کی خبر
پڑھی تھی۔ شام کو اسے بھی ہمارے ساتھ ’’سی کلاس‘‘ کی تنگ ترین کوٹھری میں
دھکیل دیا گیا۔ اب تکلّف کی کوئی گنج..
برٹرینڈ رسل کو آپ کے فلسفے کی تاریخ کا آخری بڑا فلسفی
قرار دے سکتے ہیں۔ زندگی میں ہی اس کی شہرت تمام براعظموں تک پھیل گئی تھی
اس کی شہرت صرف علمی اور فکری حلقوں تک محدود نہ رہی تھی بلکہ ارباب ادب و
فن اور تعلیم یافتہ عوام تک بھی پہنچی تھی۔ رسل کی تحریروں کو چاہنے والوں
کے علاوہ ان کی مخالفت ..
For the Reader:So what took me so long to get this book started?A good question!Firstly, I am still struggling with myself, having lived in the “semi” limelight for most of my life. Partly as the daughter of a great poet; partly as the sister of a great painter; partly on management posts of the onl..
راجہ انور کی کتاب ’’قبر کی آغوش‘‘ کے لیے تقریب پنجاب یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔ جس کی صدارت ڈاکٹر مجاہد کامران نے کی تھی۔ اب اس کی دوسری کتاب ’’بَن باس‘‘ کی تقریب بھی پنجاب یونیورسٹی میں ہوئی ہے۔ یہ تقریب کہیں اور بھی ہو سکتی تھی۔ یہ راجہ انور کی اپنی مادرِ علمی کے ساتھ وابستگی ہے کہ وہ یہاں پُرانے زم..