مفکر پاکستان، شاعر، فلسفی، سماجی مصلح اور مدبر علامہ محمد اقبال کے تذکرے کے بغیر ہماری تاریخ ادھوری ہے۔ اقبال کی شخصیت کا ایک اہم پہلو ان کی قانون کے شعبے سے وابستگی ہے۔ وہ مجلس قانون ساز کے رکن رہے اور مغربی اور اسلامی قانون سے ان کا عمر بھر تحقیقی اور عملی تعلق رہا۔ زیرنظر کتاب علامہ اقبال کی شخصی..
کیا آپ نے برصغیر کو تقسیم ہوتے دیکھا ہے؟ کیا آپ نے پاکستان بنتے دیکھا ہے؟
73 سال پہلے کے ان دنوں کی کہانی جب آزادی کی گھڑیاں، قدم بقدم، نزدیک آ رہی تھیں..
اس کتاب میں نہ صرف کارل مارکس اور فریڈرک اینگلس کی شخصیات کا احاطہ کیا
گیا ہے بلکہ اس میں کمیونسٹ پارٹی کا مینی فیسٹو بھی شامل ہے جس کے ذریعے
پرولتاریہ طقبہ کی عملی جدوجہد کی داستان مکمل طور پر سمجھ میں آتی ہے۔ ان
تحریروں کے ذریعے کارل اور فریڈرک اینگلس کے فلسفیانہ، سیاسی اور سماجی
نظریات ک..
یقین
کرنا مشکل ہے کہ یہ 45 سال پہلے لکھی گئی تھی ۔ غیر معمولی طور پر قدیم ،
اور یہ اب بھی جدید دور کا نمائندہ محسوس ہوتی ہے اور مستقبل کی پیشین
گوئیاں کرنے والی کتاب۔ وہ کلاسیک جس نے تیزی سے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی
وجہ سے دنیا کی پریشانیوں کی پیشین گوئیاں کی تھیں —ٹوفلر کا یہ خیال کہ
سما..
صدیوں تک لاہور تجارتی قافلوں، لوٹ مار کرنے والے گروہوں اور دولت و طاقت کے حصول کے لئے نکلنے والےفاتحین کی توجہ کا مرکز رہا۔ دانشور، تاریخ دان اور اس شہر سے گزرنے والے قافلے اس کی آب و تاب طنطنے اور شکوہ و سطوت سے مسحور ہو جاتے۔ مغل دارالحکومت کے طور پر اس کے شباب کے دنوں میں ایک کہاوت اکثر سنائی دیت..
پسِ نو آبادیاتی نظری مباحث نے ہماری توجہ چند ایسے پہلوؤں کی جانب مبذول کروائی ہے جو اس سے قبل اہل علم کی نظروں سے پوشیدہ تھے۔ان میں ایک پہلو مرکزی اہمیت کا حامل تھا جس کے تحت نو آبادیاتی طاقت ( انگریزوں ) نے مغلوب اقوام پر اپنے استبداد کو دوام عطا کرنے کے لیے علم ، تعلیم اور تدریس کو بطور موثّر ذر..
ریاستہائے
متحدہ امریکہ کی کمیونسٹ پارٹی کے بانیوں میں سے ایک، مصنف، صحافی۔ ان کی
کتاب 1919ء میں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں شائع ہوئی اور 1923ء میں سوویت
یونین میں روسی زبان میں اس کی اشاعت ہوئی۔ اس کے بعد سوویت یونین میں اس
کے کئی ایڈیشن ہوئے تھے۔ اس کتاب کے روسی زبان میں سب سے پہلے لے کر
..
مصنف نے یہ کتاب 1948 ء میں اس وقت لکھی تھی جب دوسری عالمی جنگ کو ختم ہوئے صرف تین برس گزرے تھے ۔ یہ وہ دور تھا جب دنیا کی تقریبا تمام اقوام اس جنگ کے تجربے سے براہ راست گزری تھیں۔ ان اقوام کے اکثر قارئین کسی نہ کسی حد تک اس جنگ کے کرداروں اور اس کی تفصیلات سے آگاہ تھے کیونکہ ان کا کوئی نہ کوئی عزیز،..