- Writer: Sheikh Saadi
- Category: Short Stories
- Pages: 322
- Stock: In Stock
- Model: STP-13346
شیخ سعدی کی تصانیف میں جو شہرت ’’گلستان‘‘ اور ’’بوستان‘‘ کو حاصل ہوئی ہے وہ فارسی زبان میں لکھی جانے والی چند کتابوں کا ہی مقدّر بن سکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ’’گلستان‘‘ اور ’’بوستان‘‘ مقبولیت اور شہرت کے علاوہ اپنی منفرد خصوصیات کی وجہ سے اتنی اہم ہیں کہ ان دونوں میں سے کسی ایک کو دوسری کتاب پر ترجیح دینا خاصا کٹھن کام ہے لیکن چند ایسی وجوہات ہیں جن کی بنا پر ’’گلستان‘‘ کو ’’بوستان‘‘ پر فوقیت حاصل ہے۔ ایک تو خود شیخ سعدی کو ’’گلستان‘‘ بےحد عزیز تھی اور اس پر انھیں بجا طور پر ناز بھی تھا۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ فارسی زبان کی شاعری میں ’’بوستان‘‘ سے پہلے بھی ایسی عظیم شعری تخلیقات وجود میں آچکی تھیں جن کی اپنی اہمیت اور شہرت ہے۔
’’گلستان‘‘ سادہ اخلاقی حکایتوں پر مبنی ہے لیکن ان اخلاقی حکایات میں معنی کا ایک جہان پوشیدہ ہے۔ ان حکایات کا جو براہ راست تعلق عوام سے بنتا ہے وہ اس کتاب کی روح ہے۔ یوں تو اس سے ہر عمر اور ہر مزاج کا آدمی مستفید ہوا ہے لیکن ان حکایات میں جو ایک خاص تخاطب اور اپروچ ہے وہ اس کا طرئہ امتیاز ہے، وہ عام انسانوں کے دِلوں کو چھو لیتی ہے۔ ’’گلستان‘‘ نثر میں اخلاقی حکایات کی سب سے عظیم کتاب ہے لیکن شیخ سعدی نے اخلاقیات کا درس جس مؤثر اور دل نشیں انداز میں دیا ہے وہ دِلوں پر بوجھ نہیں ڈالتا نہ ہی وہ وعظ کا رنگ اختیارکرتا ہے۔
لگ بھگ سات سو برس سے ’’گلستان‘‘ اور ’’بوستان‘‘ دُنیا بھر میں پڑھی جا رہی ہے۔ ایران اور برصغیر پاک و ہند میں صدیوں سے اسے ابتدائی تعلیم کا جزو بنایا گیا۔ اب بھی اس کی یہی اہمیت برقرار ہے۔’’بوستان‘‘ کے مقابلے میں ’’گلستان‘‘ کے تراجم دُنیا کی زیادہ زبانوں میں ہوئے اور بار بار ہوئے۔ مولانا حالیؔ ’’حیاتِ سعدی‘‘ میں لکھتے ہیں، ’’گلستان‘‘ کی عظمت اور بزرگی زیادہ تر اس بات سے معلوم ہوتی ہے کہ جس قدر غیرزبانوں کا لباس اس کتاب کو پہنایا گیا ہے ایسا فارسی زبان کی کسی کتاب کو نصیب نہیں ہوا۔ ‘‘
ستار طاہر
’’دنیا کی سو عظیم کتابیں‘‘ سے ماخوذ
Book Attributes | |
Pages | 322 |