Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Hatam Tai Ka Sernama Karachi - حاتم طائی کا سیر نامہ کراچی

Hatam Tai Ka Sernama Karachi - حاتم طائی کا سیر نامہ کراچی
Hatam Tai Ka Sernama Karachi - حاتم طائی کا سیر نامہ کراچی
Hatam Tai Ka Sernama Karachi - حاتم طائی کا سیر نامہ کراچی
-13 %
Hatam Tai Ka Sernama Karachi - حاتم طائی کا سیر نامہ کراچی
Hatam Tai Ka Sernama Karachi - حاتم طائی کا سیر نامہ کراچی
Hatam Tai Ka Sernama Karachi - حاتم طائی کا سیر نامہ کراچی
Hatam Tai Ka Sernama Karachi - حاتم طائی کا سیر نامہ کراچی
Rs.600
Rs.690

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ سنہ انیس سو ستر میں حاتم طائی نے کراچی کا دورہ کیا تھا ۔ حالانکہ ان دنوں کے اخبارات اس باب میں بالکل خاموش ہیں۔ کہیں کوئی دو سطری خبر تک نہیں ملتی۔ لیکن کچھ معتبرین ایسے ضرور ہیں جو معتمد ترین دوستوں کے ساتھ نجی گفتگو میں حاتم طائی سے ملاقات کا احوال بھولے بھٹکے آج بھی بیان کر جاتے ہیں۔ لیکن اگر ویسے پوچھو تو کنی کترا جاتے ہیں۔ ہاں ہوں کر کے ٹالتے ہیں اور کھسک لیتے ہیں ۔ حاتم کی کراچی یاترا کی بات ہی ایسی ہے کہ جو سنے ہنسے اور سنانے والے کی بھد اڑائے۔ ایک بزرگوار جو بدستور شدید بقید حیات ہیں بتاتے ہیں کہ جب انہوں نے پنواڑی کی دکان پر فخریہ بتایا کہ ان کی حاتم طائی سے نہ صرف ملاقات ہوئی بلکہ حاتم طائی کو انہوں نے کلفٹن کے ساحل پر تیز مرچوں والے دہی بڑے کھلائے تو یہ سن کر گلی کے لڑکے بالے تالیاں پیٹتے ان کے پیچھے چل پڑے۔ درگت اتنی بنی کہ بزرگوار نے گھر سے نکلنا ہی ترک کر دیا ۔ اس پر بھی جب کبھی بالکنی میں دھوتی الگنی پر لٹکانے جاتے تو نیچے سے ایک آدھ تان پڑ ہی جاتی۔ اب سوچیے ایسے غیر ادبی ماحول میں کس کی مجال تھی جو یہ قصہ باتصویر یا بے تصویر زبان پر لاتا ۔ لیکن قدرت کا بھی اپنا ایک عجب چرخہ ہوتا ہے، اپنا نظام ہوتا ہے۔ کائنات کے رازوں کو طشت از بام کرنے کا در کبھی کھلتا ہے اور لمحے بھر میں بند ہو جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک در اس باب میں بھی قدرت نے کھلا چھوڑ رکھا تھا ... اور اس باب کا عنوان تھا... ابن حسن نگار ... معروف صحافی اور مقبول قلم کار جناب ابن حسن نگار نے حاتم طائی کے دورہئ کراچی کی جملہ تفصیلات لکھ چھوڑی تھیں، تاکہ سند رہے اور بوقتِ ضرورت کام آئے۔ کچھ دن پہلے اپنے نصف صدی قدیم زیرِ زمین کتب خانے یعنی بمقام بیسمنٹ کچھ تلاش کرتے ابن حسن نگار کی دو مختصر سی کتابیں سامنے آ گئیں۔ خدا جھوٹ نہ بلوائے تو یوں لگا جیسے کسی نادیدہ ہستی نے کھسکا کر سامنے کر دی ہوں۔ ایک کتابچے کا عنوان تھا"حاتم طائی کراچی میں" اور دوسرے کا "حاتم طائی کی واپسی"۔ پھر اسی لمحے غیب سے صدا آئی: ”یا اخی! اس قصے کو من و عن لوگوں کے سامنے لا ...“ یہ واقعہ بھی اتنا ہی سچ ہے جتنا کہ حاتم طائی کا سیرنامہ کراچی ۔ اب اس قدر واضح حکم سے سرتابی کی مجال ہماری کہاں لہٰذا سامنے لے آئے ۔ اب کسی وقت اگر یہ کتاب آپ کے گھر سے اچانک غائب ہو جائے تو سمجھ لیجئے گا کہ چشمِ فلک کو ایک بار پھر اس قصے کی پردہ پوشی مقصود ہے۔

Book Attributes
Pages 172

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good