چیخوف کے ساتھ موپاساں کا شمارعالمی ادب میں مختصر کہانیوں میں دنیا کے عظیم ترین ناموں
میں ہوتا ہے۔ وہ زولا کی طرح فطرت پسند نہیں ہے۔ اگرچہ اس کی تحریروں میں انسانوں پر ان کے
ماحول کا اثر نمایاں ہے، تاہم اس کے نزدیک انسانی محرکات کی بنیاد نفسیاتی عوامل پر ایستادہ نہیں ہے۔
موپاساں کی فطرت پسندی میں ..
خوش ونت سنگھ برصغیر کے ایک ایسے ادیب ہیں، جن ے قلم کی کاٹ سے عام قاری خوب لذت و مسرت حاصل کرتے ہیں۔ اپنے ناول "سمندر میں تدفین" (Burial at Sea) میں انہوں نے سیکولر بھارت کی سب سے زیادہ نمایاں علامت نہرو اور اندرا گاندھی اب تک پردہ اخفا میں رکھی گئی جنسی بے راہ رویوں کو کہانی کے روپ میں نہایت م..
میرے لیے یہ بات انتہائی باعثِ مسرت ہے کہ میری بیٹی (لینہ حاشر) کے مضامین کا مجموعہ ’’دھنک کا آٹھواں رنگ‘‘ کے نام سےشائع ہو رہا ہے۔ لینہ کے قلم کو بڑی دردمندی عطا ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اُسے ایک دلِ حسّاس سے نوازا ہے۔ محروم، مجبور اور مظلوم انسانوں کے لیے وہ ایک سُلگتی ہوئی ہمدردی ہے۔ اُس کی تحریرو..
محمد اقبال دیوان کو میں نہیں جانتی تھی۔ بھلا ہو ’’سویرا‘‘ جیسے خوبصورت ادبی پرچے کا جس میں اُن کی کہانی پڑھی۔ کہانی تھی کہ جس نے مجھے جٹ جپّھا ڈال لیا تھا۔ مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ اندازِ بیان کا جادو تھا جو کرداروں کے راستے سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ مشاہدے اور تجربے کی عمیق گہرائی بتاتی تھی کہ لکھنے والا ..
محمد اقبال دیوان کو میں نہیں جانتی تھی۔ بھلا ہو ’’سویرا‘‘ جیسے خوبصورت ادبی پرچے کا جس میں اُن کی کہانی پڑھی۔ کہانی تھی کہ جس نے مجھے جٹ جپّھا ڈال لیا تھا۔ مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ اندازِ بیان کا جادو تھا جو کرداروں کے راستے سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ مشاہدے اور تجربے کی عمیق گہرائی بتاتی تھی کہ لکھنے والا ..
اُردو صحافت اور ادب کی تاریخ میں شکیل عادل زادہ کا نقش دائمی ہے۔ آسانی سے زمانہ جسے مٹا نہ سکے گا۔ سہولت سے گردشِ لیل و نہار جسے بھلا نہ سکے گی۔ شکیل عادل زادہ نے داستان آرائی کے فن سے محبت کی، اُردو زبان سے اور حُسنِ بیان سے۔ ظاہر اور باطن میں ایک مہذّب آدمی ہی مستقل یہ قرینہ اختیار کر سکتا ہے۔ ..