- Writer: Hamid Ateeq Sarwar
- Category: Poetry
- Pages: 200
- Stock: In Stock
- Model: STP-13293
حامد عتیق سرور کی شکل میں بہت دنوں کے بعد ایک ایسا شاعر سامنے آیا ہے جس کا مزاح سننے اور پڑھنے والوں کو نہ صرف بے ساختہ ہنسنے کی تحریک دیتا ہے بلکہ اُس کے اشعار میں موجود سماجی طنز، لسانی تشکیلات اور انسانی فطرت میں موجود بے ترتیبیاں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ ان اشعار سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ موصوف نہ صرف بہت سی زبانوں بلکہ اُن کی اپنی اپنی مخصوص حسِ مزاح کا بھی خصوصی درک رکھتے ہیں۔
(امجد اسلام امجد)
حامد صاحب حافظ، میر، غالب، بیدل، مومن، اقبال، فیض، راشد، ناصر اور جون ایلیا کو پڑھ چکے ہیں ۔ جس کی وجہ سے سنجیدہ شاعری سے توبہ کرلی ہے اور غیر سنجیدہ شاعری کا دامن تھام لیا۔ مگر ایک انسان جو اِن شاعروں سے واقف ہو غیر سنجیدہ شاعری کیسے کر سکتا ہے۔ اس شاعری کو غیر سنجیدہ مت کہیے کہ اس سے زیادہ سنجیدہ شاعری میں نے نہیں پڑھی ۔
(انور مقصود)
مزاحیہ شاعری میں پیدا ہونے والے پھکّڑ پن کی وجہ سے مزاحیہ شاعری میں میری دلچسپی اکبر الٰہ آبادی، سید محمد جعفری، سید ضمیر جعفری اور ا نور مسعود تک محدود ہو کر رہ گئی تھی۔ مشاعروں میں منظوم لطیفے سُن سُن کر میرے دل میں مزاح کا دروازہ بند ہو چکا تھا کہ اتنے میں ڈاکٹر حامد عتیق سرور کا پہلا مزاحیہ شاعری کا مجموعہ ’’اٹھارویں کا چاند‘‘ منظرِ عام پر آیا اور تسلی ہوئی کہ ایک مدت میں مزاح کا ایک اور مردِ میدان آگیا ہے۔ ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے پیروڈی اور تضمین سمیت مزاح پیدا کرنے کے تمام حربے آزمائے ہیں اور اُن کے نتیجے میں اعلیٰ مزاحیہ شاعری تخلیق کی ہے۔ اب اُن کا دوسرا مجموعہ ’’مرے جن نکل گئے‘‘ کے نام سے منظرِ عام پر آ رہا ہے۔ جس طرح مشتاق احمد یوسفی کا مزاح عام آدمی کے لیے نہیں، اس کے لیے قاری کی خاص علمی سطح ضروری ہے، اسی طرح حامد عتیق سرور کے مزاح سے حظ اٹھانے کے لیے پڑھا لکھا ہونا بلکہ فارسی زبان سے آشنا ہونا بھی از حد ضروری ہے۔
(عباس تابش)
Book Attributes | |
Pages | 200 |