اِس ناول کے مصنف انیس اشفاق کا تعلق تہذیبی شہر لکھنؤ سے ہے۔ انھوں نے
اپنی تعلیم اوّل تا آخر اسی شہر سے حاصل کی اور 1983ء میں وہ یہیں کی دانش
گاہ لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبۂ اُردو میں لیکچرر کے مستقل عہدے پر فائز
ہوئے۔ کوئی 32 برس درس و تدریس کی خدمات انجام دینے کے بعد 2012ء میں وہ
پروفیسر او..
ناول شروع ہوتے ہی پڑھنے والے پر شاید یہ تاثر قائم ہو کہ واقعہ بیان کرنے والا اچانک اپنے گزرے ہوئے دنوں کو یاد کرنے لگا ہے۔ اسے یہ محسوس کرنے میں وقت لگے گا کہ واقعہ بیان کرنے والا (خود) ناول کا ایک کردار ہے جو یہاں وہاں رہ پڑنے والے خاندان کی سب سے چھوٹی فرد ہے اور جو اپنی مری ہوئی ماں کو یاد کرتے و..
"جب سے تم کتاب ڈھونڈنے کا کام کر رہے ہو کچھ دبلے ہو گئے ہو " پھر دستر
خوان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں " آج تمھارے لیے ورقی پراٹھے پکوائے ہیں
اور گھٹواں کباب ۔کھاؤ" " سلیمن نے آپ کو وقت پر دوا دی؟ " میں نے لقمہ
منہ میں ڈالنے سے پہلے پوچھا:
" یہ بتاؤ اچکن اور شیروانی پہنی ہے کبھی؟ "
" نہیں ا..