Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Babul Ka Kutab Khana - بابل کا کتب خانہ اور دوسری کہانیاں

Babul Ka Kutab Khana - بابل کا کتب خانہ اور دوسری کہانیاں
-30 %
Babul Ka Kutab Khana - بابل کا کتب خانہ اور دوسری کہانیاں
Rs.700
Rs.999

مصنف:
خورخے لوئیس بورخیس (پیدائش: 24 اگست 1899ء بیونس آئرس، ارجنٹائن - وفات: 14 جون 1986ء جنیوا، سویٹزر لینڈ) افسانہ نگار، شاعر، نقاد اور مترجم۔ ابتدائی زندگی اپنے خاندان کے ساتھ یورپ کے مختلف شہروں میں گزارنے کے بعد بورخیس واپس ارجنٹائن لوٹے اور 1921ء میں ان جرائد سے اپنی کہانیوں کی اشاعت کا آغاز کیا جو ماورائے حقیقت، سری اور تجریدی ادب کے لیے مشہور تھے۔ ایک موروثی بیماری کے باعث وہ 1955ء تک مکمل طور پر نابینا ہو چکے تھے، لیکن بدستور بیونس آئرس کی نیشنل لائبریری میں ڈائریکٹر اور یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ بے حد وسیع مطالعہ رکھنے والے بورخیس کئی زبانوں پر مختلف درجے کی دسترس رکھتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ بینائی جاتی رہنے کے باعث بورخیس میں علامتی تخلیق نگاری کی صلاحیت اپنے عروج پر پہنچ چکی تھی۔ مغربی ادب میں بورخیس کا مقام اس حد تک ہے کہ ان کا تقابل ہومر اور ملٹن کے ساتھ بھی کیا گیا ہے۔ ان کی شاعری کو اسپینوزا اور ورجل سے ایک مسلسل مکالمہ کہا گیا ہے۔ ان کی کہانیاں صنفی قید سے آزاد ہیں اور بیک وقت فلسفے، ریاضی، متعدد تہذیبی روایات اور قدیم اساطیر کی بھول بھلیاں ہیں۔ ساتھ ہی ان کی کہانیوں کی بُنت واقعہ نگاری اور کردار نگاری کے مروجہ اصولوں کو توڑتے ہوئے براہِ راست قاری کے تخیل کو اپنا ہدف بناتی ہے۔ وجودیاتی فلسفے میں ان سے بورخسی معمّے (Borgesian Conundrum) کی اصطلاح منسوب ہے جو دراصل اس مسئلے کا بیان ہے کہ آیا ادیب کہانی تخلیق کرتا ہے یا پھر کہانی اسے تخلیق کرتی ہے؟ بورخیس کی وفات 1986ء میں ہوئی لیکن ان کی کہانیوں کے تراجم کا آغاز ساٹھ کی دہائی میں ہو چکا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق بورخیس کے انگریزی مترجمین کی تعداد کم و بیش دو درجن ہے۔ بورخیس کی ان پچیس چھوٹی بڑی کہانیوں کے تراجم ایک سے زیادہ انگریزی تراجم کو سامنے رکھ کر کیے گئے ہیں اور زیادہ تر کہانیوں کے بعد ان مآخذ کی جانب نشاندہی کی گئی ہے۔
مترجم:
ڈاکٹر عاصم بخشی پیشے کے لحاظ سے کمپیوٹر انجینئرنگ کی تدریس و تحقیق سے وابستہ ہیں۔ ان کے متعدد بین الاقوامی فکشن کے تراجم شائع ہو چکے ہیں جن میں دائی سیجی کا فرانسیسی ناول ’’بالزاک اور پری پیکر چینی درزن‘‘، بن یامین کا مالیالم ناول ’’بکر بیتی‘‘ ، آندرے زینوسکی کا پولش ناول ’’حیاتِ موش‘‘ اور ہنری فریڈرک بلانک کا فرانسیسی ناول ’’نیند کی راجدھانی‘‘ شامل ہیں۔ اسامہ صدیق کے انگریزی ناول کا ترجمہ"چاند کو گل کریں تو ہم جانیں"  شائع ہو چکا ہے۔ متفرق کہانیوں کے تراجم مختلف جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ بین الاقوامی افسانوی ادب کے علاوہ انھوں نے فلسفے کی صنف میں جوشوا ہیشل اور چارلس پرس کے مضامین کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ فلسفۂ سائنس سے متعلق مضامین کے مجموعۂ تراجم ’’نئی زمینوں کی تلاش‘‘ نے 2017ء میں اردو سائنس بورڈ کی طرف سے بہترین کتاب کا ’’اردو سائنس ایوار

Book Attributes
Pages 208

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good