شیر محمد خان مری عرف جنرل شیروف: پراری کیمپوں کے خالق اور بلوچستان کی مزاحمتی تحریک کے بانی کی کہانی
شیر محمد خان مری عرف جنرل شیروف مری نے پاکستان میں پہلی بار گوریلا جنگ کی تیکنیک استعمال کر کے سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپیں کیں۔ ان کی زندگی پہاڑوں میں مزاحمت کرتے، قید و بند کی صعوبتیں برداشت ..
Urdu Translation of Return To Punjab (1961-1975)Translated By Muhammad Athar Masood
Return to Punjab کا ترجمہ بعنوان "پنجاب میں واپسی" مکمل ھوا۔ Punjabi Saga کے نام سے انگریزی میں شائع ہونے والی پرکاش ٹنڈن کی اس خود نوشت سوانح حیات کے تین حصے ہیں۔ پہلے دو حصوں Punjabi Century اور Beyond Pun..
کوئی سکالر اندر سے ٹوٹا ہوا بھی ہو تو ظاہر نہیں کرتا کہ وہ ٹوٹا ہوا ہے، اس لیے کہ وہ معاشرے کی امید ہوتا ہے، ڈھارس ہوتا ہے۔ وہ معاشرے کو رستہ دکھاتا ہے۔ ۔
پاکستان ایسا ملک ہے کہ یہاں سکالرز کے ناصرف حوصلے ٹوٹے ہیں بلکہ ان کی چیخیں نکلی ہیں۔ ۔
اس کی بڑی مثال ڈاکٹر مبارک علی کی ہے کہ جو 'در در ٹھو..
عطیہ فیضی رحمین پرایک نئی کتاب جس میں علامہ اقبال کے روابط ایک نئے رخ میں سامنے آتے ہیں ۔ مصنف کی عطیہ فیضی سے ملاقاتوں کی روداد. اقبال کی اتالیق ایما کی بہن سے مصنف کی ملاقات کا دلچسپ اور حیران کن احوال ۔۔ عطیہ فیضی کی زندگی کے مخفی گوشے ۔۔ ترقی پسند تحریک اور اس سے وابستہ کرداروں کے قصے۔ عطیہ فیضی..
ہر زندگی، خواہ وہ فرد کی ہو یا قوم کی، وقت کے ایک خاص دورانیے کے بعد ایک خاص ڈھرے پر چلنے کی عادی ہو جاتی ہے اور رفتہ رفتہ یہی اندازِ زیست اس کے لیے تقدس حاصل کر لیتا ہے۔ اس تقدس کی چھان پھٹک ضروری ہوتی ہے، تاکہ اصل کو فرع سے، اہم کو غیر اہم سے اور اصول کو فضول سے دور رکھا جا سکے۔ سجاول خان رانجھا ن..
" جون ایلیا سے متعلق گذشتہ دنوں جو مقالات اور مضامین شائع ہوئے ان میں ڈاکٹر نیہا اقبال کی کتاب " جون ایلیا،حیات اور شاعری " کے بارے میں ارباب نظر کا خیال ہے اور بالکل صحیح ہے کہ اس مقالے کا امتیاز یہ ہے کہ یہ واقعتا تحقیقی مقالہ ہے اور اس میں " عوامی اور سطحی پسند و ناپسند سے الگ ہٹ کر " جون ایلیا ک..
پروفیسر وارث میر - ایک باغی کی کہانی
پاکستان کی مختصر سیاسی تاریخ میں اگرچہ سیاسی شخصی آمریت کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ لیکن جنرل ضیاء کے دور اقتدار کو ملک کی سیاسی، آئینی تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا جاتا ہے۔ جنرل ضیاء کا یہ موقف تھا کہ ملک پر حکمرانی فوج کا حق ہے اور وہی ملک کو بہتر طور پر چلا ..
یورپ میں داخل ہوتے وقت اکثر یہ دھڑکا لگا رہتا ہے کہ امیگریشن کے مرحلے میں کوئی اڑچن پیدا نہ ہو جائے۔ پاسپورٹ پر سٹیمپ لگانے والے آفیسر کی سٹیمپ جب تک پاسپورٹ پر رضامندی کا بوسہ ثبت کرنے کے لیے حرکت میں نہیں آتی سانس سینے میں اٹکی رہتی ہے۔ فرینکفرٹ کے ائیرپورٹ پر جو غیر ملکی لڑکی سٹیمپ لگوانے کے لی..
کے۔ ایل۔ گابا ( کنہیا لال گابا) کا نام متحدہ ہندوستان میں ایک قابل اور لائق وکیل کی حیثیت سے، اپنوں اور غیروں ، سب کے لئے قابل احترام تھا۔ ایک دولت مند ہندو گھرانے کا چشم و چراغ ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی محنت، کوشش اور فہم کے ذریعے اپنی کامیابی کی راہیں تلاش کیں ۔ بچوں ان کی زندگی میں ایک ..
خواجہ احمد عباس کون تھے ۔۔۔ چلیے بات وہاں سے شروع کرتے ہیں جہاں دلچسپی کا عنصر زیادہ ہو ۔ تو سن لیجئے کہ خواجہ احمد عباس وہ تھے جنہوں نے اس امیتابھ بچن کو فلموں میں اس وقت پہلا موقع دیا جس کو دیگر ہدایتکاروں اور فلمسازوں نے بے ڈھنگا قرار دے کر ٹھٹھے اڑائے تھے ۔ خواجہ صاحب نے فلم سات ہندوستانی بنائی ..
پریشاں سا پریشاں ۔ عام آدمی کی خاص کتابتبصرہ نگار : ابن اظہراب
کی بار تو یقین ہو چلا ہے کہ رزق اور موت کی طرح اپنے حصے کے لفظ بھی آپ
کو خود ہی ڈھونڈ نکالتے ہیں۔ تب ہی تو رمضان کے آخری عشرے میں انگلستان میں
بیٹھے ہوئے حسن معراج نے، ماسکو میں رہنے والے ڈاکٹر مجاہد مرزا صاحب کی
خود نوشت، ..
ڈاکٹر محمود شوکت کی زیرِ نظر کتاب کا مسودہ ملا تو اپنی مصروفیات کے باعث کئی دن دیکھ نہ پایا اور جب میل خوردہ سے اوراق پر روایتی سے خط میں لکھی تحریر پڑھنا شروع کی تو وقت کا احساس کیے بغیر دیر تک پڑھتا رہا۔ بلاشبہ یہ کتاب، ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے جس میں تحقیق کے قرینوں کو پوری طرح ملحوظِ..
زیر نظر مختصر کتاب میرا بائی کی داستان حیات ہے جو کرشن سے پریم کی آنچ میں دھیرے دھیرے سلگتی ہوئی ایک لافانی شخصیت بن گئی ۔ ایک بھارتی محقق نے میرا اور تقریبا سات سو سال قبل مسیح کی یونانی شاعرہ سیفو کا موازنہ کرتے ہوئےلکھا ہے :
میرا سے بڑی شاعرہ ہندوستان کی سرزمین میں آج تک پیدا نہیں ہوئی۔۔۔سارے ..
زندہ کتابیں سلسلہ نمبر 336
اردو کے نادر و کمیاب شخصی خاکے، پاکستانی اور ہندوستانی مصنفین کے قلم سے. پانچویں جلد.
ان خاکوں کا انتخاب پاک و ہند کے سیکڑوں رسائل و جرائد سے کیا گیا ہے۔..
خواجہ عبد الحمید عرفانی (1990-1907) کی خود نوشت برصغیر کی ہزار سالہ ادبی اور معنوی وراثت کی داستان ہے جسے ایران کے مبلغین، عارفین ، شعرا اور صوفیا نے سیراب کیا۔ اور جسے بیسویں صدی میں علامہ اقبال نے مولانا رومی کو رفیق راہ تسلیم کرتے ہوئے اپنے روح پرور کلام میں بازیافت کیا۔
قیام پاکستان کے بعد خو..