-23 %
Ghungroo Toot Gaye - گھنگھرو ٹوٹ گئے
- Writer: Qateel Shifai
- Category: Biography
- Pages: 667
- Stock: In Stock
- Model: STP-1443
Rs.1,150
Rs.1,500
قتیل شفائی صاحب نے اپنی اس آپ بیتی میں، راجندرسنگھ بیدی کے بڑھاپے کے عشق (اور شادی) کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے اور عام محفلوں میں بھی اس عمل کے خلاف زورِ بیان صرف کیا کرتے تھے۔ ایک بار ’’بیسویں صدی‘‘ دہلی کے مدیر رحمن نیئر اُن کے ہاںمہمان تھے۔ ڈاکٹرسلیم اختر تھے، نوید تھا، میں تھا اور شاید کوئی اور بھی ہوگا…سلیم اختر نے بیسویں صدی، کی معاون مدیرہ شمع زیدی کا حال پوچھا، تو رحمن نیئر صاحب نے جھٹ سے جواب دیا ’’ہم نے اُن کے ساتھ شادی کرلی ہے…!‘‘بات سیدھی سی تھی، مگر قتیل شفائی اللہ کے فضل سے اتنے ’’منہ پھٹ‘‘ تھے کہ تڑاخ سے جملہ مار دیتے تھے۔قتیل شفائی نے اپنی یہ آپ بیتی، جس کا نام میں نے ’’گھنگھرو ٹوٹ گئے‘‘ سوچا ہے اور جسے نویدؔ اور ارمؔ نے بھی پسند کیا ہے، اُدھوری ہی چھوڑی، بلکہ وہ جہاں کئی اہم واقعات چھوڑ گئے، وہیں کئی نام بھی غلط بول گئے، یا کیسٹ سے نقل کرنے میں درست نہ رہے… میں نے حتی الوسع انہیں ٹھیک کردیا ہے… اس نام ’گھنگھرو ٹوٹ گئے‘‘ کی افادیت اور اہمیت کئی حوالوں سے ہے… اس کی مقبولیت اورپھر اس کی چوری کا ذکر تو خود قتیل نے اپنے لفظوں میں کیا ہے، لیکن میں اسے قتیل شفائی کی زندگی اور موت سے بھی منطبق کررہا ہوں۔ بھارت کے مشاعروں میں ہمیشہ قتیل شفائی صاحب سے اس گیت کی بالاصرار فرمائش ہوتی تھی… پھر قتیل شفائی کی اپنی زندگی بھی ویسی ہی کھنکتی اور چھنکتی ہوئی تھی اور ایک موت کا گھنگھرو بھی ہوتا ہے… جب سانس اکھڑتی اور رک رک کر چلتی ہے… ہم نے قتیل کا وہ منظر بھی دیکھا تھا۔
جب قتیل شفائی کا جنازہ اٹھا تو راولپنڈی سے آئے ہوئے سلطان رشک نے بڑا اچھا جملہ کہا… ’’لاہور کا ایک مہمان گھر ختم ہوگیا ہے!‘‘
Book Attributes | |
Pages | 667 |