’’انڈیا ونس فریڈم‘‘ نے آخرکار خود اپنی آزادی جیت لی۔ اس خودنوشت بیانیے کا مکمّل متن، مہربند کرکے نیشنل لائبریری کلکتہ اور نیشنل آرکائیوز نئی دہلی میں تیس برس تک محصور رکھا گیا۔ 1958ء میں ’’راوی‘‘ مولانا ابوالکلام آزاد اور ’’راقم‘‘ ہمایوں کبیر نے اشاعت کے لیے ایک قدرے مختصر اور نظرثانی شدہ مسودہ ..
زیرِنظر کتاب بیگم جناح کی شخصیت کا بہت خوبصورتی سے احاطہ کرتی ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہر پاکستانی خاتون کو بیگم جناح کی زندگی اور کارناموں کے بارے میں آگاہی ہونا بہت ضروری ہے۔ قائد اعظم راست بازی اور دیانت کا مجموعہ تھے۔ ان کی اہلیہ بھی انہی خصائل کی مالک تھیں۔ بہت کم لوگ کردار کی اس بلندی کو پہنچ سک..
منتخب اور محبوب، ڈاکٹر امجد ثاقب ایک منفرد آدمی ہیں۔ ان نادر و نایاب لوگوں میں سے ایک، زندگی کو جو اپنی آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ فہم و فراست پروردگار نے آدم زاد کو اسی لیے عطا کی تھی۔ کم ہیں مگر بہت ہی کم جو خیال کی شمع روشن کرتے اور اپنی ترجیحات خود طے کرتے ہیں۔ گورنمنٹ کالج لاہور اور کنگ ایڈورڈ میڈی..
اس کتاب میں منڈیلا نے اپنے بچپن، جوانی، تعلیم، وکالت نسل پرستانہ نظام کے خلاف عوام کے حقوق کے لئےجدوجہدجس کی پاداش میں اپنے اوپر ہونے والے غداری کے مقدمے میں گرفتاری اور 27سالہ قید بامشقت پر تفصیل سے لکھا ہے۔
آزادی کا طویل سفر ( خود نوشت) نیلسن منڈیلا، ترجمہ خالد محمود خان۔..
حال ہی میں ”قید یاغستان“ پڑھنا شروع کی تو سامنے سے تب تک نہیں ہٹی جب تک مکمل نہ کر لی۔
انگریزی زبان کا مقولہ ہے کہ ”سچ افسانے سے بھی زیادہ حیران کن ہوتا ہے۔“ اگر کسی کتاب یا ناول پر اس کا صد فیصد اطلاق ہو سکتا ہے تو وہ ”قید یاغستان“ ہے۔ قید یاغستان محمد اکرم صدیقی صاحب کی پہلی اور آخر..
لایموت محض ایک خودنوشت نہیں گو کہ اسے اس پیرائے میں لکھنے کی کوشش ضرور
کی گئی ہے۔ اس کتاب کی ورق گردانی کرتے ہوئے آپ کو بہت سی مانوس آوازیں
سنائی دیں گی اور بسا اوقات تو ایسا لگے گا کہ آپ کا ان کرداروں سے جنم
جنم کا رشتہ ہو۔ دبی کچلی آوازیں، کٹے پھٹے لوگ، مسخ شدہ زندہ لاشے جن سے
زندگی کی..
فکشن کی اقلیم میں اپنا سکہ منوانے کے بعد اکرام اللہ نے اپنی زندگی پر ، اس کے ابتدائی برسوں کے واقعات کو سامنے رکھ کر ، جس انداز سے نظر ڈالی ہے اسے ناولا نہ سوانح حیات کا
نام بھی دیا جا سکتا ہے ۔ مشرقی پنجاب اور امرتسر میں آج سے ستراسی برس پہلے کی گزاری ہوئی زندگی کو، جو
اب کسی اور سیارے کی داس..
ایک دور تھا جب آپ کی تحویل سے
کلاشنکوف سے زیادہ خطرناک سائیں جی ایم سید کی کسی کتاب کا نکلنا سمجھا جاتا تھا اور آج وقت ایسا بدلا ہے کہ وہی کتاب پنجاب میں شائع ہوئی ہے۔
"جیسا میں نے دیکھا" کے عنوان سے یہ کتاب، سندھی میں لکھی گئی کتاب "جيئن ڏٺو آهي مون" کا اردو ترجمہ ہے...
"اور لائن كٹ گئی" مولانا كوثر نیازی كی لكھی كتاب ہے۔كوثر نیازی بھٹو كی حكومت میں مذہبی امور كے وزیر تھے۔اس لحاظ سے بھٹو صاحب سے ان كی كئی ملاقاتیں رہیں۔اس دور میں پیش آنے والے كئی اہم واقعات كے چشم دید گواہ تھے۔جن کاتذكرہ اس کتاب میں ہے۔..