- Writer: Gabriel Garcia Marquez
- Category: Novels
- Pages: 104
- Stock: In Stock
- Model: STP-13123
ناول: کرنل کو کوئی خط نہیں لکھتا - ناول نگار : گارشیا مارکیز
تبصرہ : محمد جميل اختر
گبریل گارسیا مارکیز کا مختصر ناول ہے، یہ " تنہائی کے سو سال " سے پہلے کی بات ہے یعنی اس کہانی میں جادوئی حقیقت نگاری نہیں ہے۔
یہ ناول پہلی بار 1961 میں چھپا ، سن 1948 سے 1958 تک کولمبیا میں سرد جنگ تھی ، مارشل لا کا زمانہ تھا، ہر اخبار اور فلم سنسر سے گزر کر عوام تک پہنچتی تھی۔
یہ کہانی پچھتر سالہ ریٹائرڈ کرنل اور اس کی دمہ کے مرض میں مبتلا بیوی اور ان کے مرغ کے گرد گھومتی ہے۔۔۔۔
کرنل نے جنگ میں حصہ لیا تھا اور اب وہ پچھلے پندرہ سال سے اپنی پنشن کے انتظار میں ہے ۔۔۔وہ ہر جمعے کو ڈاک خانے جاتا ہے کہ شاید اس کے نام خط آگیا ہو اور ڈاکیا ہر بار یہی کہتا ہے کہ " کرنل کو اب کوئی خط نہیں لکھتا"
کرنل کے اکلوتے جواں بیٹے کو مارشل لا کے دوران گولی مار دی گئی ہے۔۔۔
اس کے پاس ایک لڑاکا مرغ ہے ، کرنل کو امید ہے کہ دو ماہ بعد ہونے والی لڑائی میں یہ مرغ جیت جائے گا اور اس پر لگی رقم میں سے بیس فیصد اسے مل جائے گا لیکن اس کی بیوی اسے ہر روز مرغ بیچنے کا کہتی رہتی ہے۔۔۔
گھر کی چیزیں ایک ایک کرکے بکتی جارہی ہیں اور اب ان کے پاس کھانے کو کچھ بھی نہیں بچا ۔
کہانی میں کرنل اور اس کی بیوی کی غربت اور اسے چھپانے کو نہایت عمدگی سے بیان کیا گیا ہے۔
ایک جگہ اس کی بیوی کہتی ہے کہ
" میں برتن میں پتھر ڈال کر چولہے پر چڑھادیتی ہوں تاکہ ہمسائے یہ نہ سمجھیں کہ ہم بھوک سے مررہے ہیں
گبریل گارسیا مارکیز اس کہانی کا فاروق حسن نے اردو ترجمہ کیا ہے
Book Attributes | |
Pages | 104 |