Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Cornal Ko Koi Khat Nahi Likhta - کرنل کو جوئی خط نہیں لکھتا

Cornal Ko Koi Khat Nahi Likhta - کرنل کو جوئی خط نہیں لکھتا
Cornal Ko Koi Khat Nahi Likhta - کرنل کو جوئی خط نہیں لکھتا
Rs.400

ناول: کرنل کو کوئی خط نہیں لکھتا  - ناول نگار : گارشیا مارکیز
تبصرہ : محمد جميل اختر
گبریل گارسیا مارکیز کا مختصر ناول ہے، یہ " تنہائی کے سو سال " سے پہلے کی بات ہے یعنی اس کہانی میں جادوئی حقیقت نگاری نہیں ہے۔ یہ ناول پہلی بار 1961 میں چھپا ، سن 1948 سے 1958 تک کولمبیا میں سرد جنگ تھی ، مارشل لا کا زمانہ تھا، ہر اخبار اور فلم سنسر سے گزر کر عوام تک پہنچتی تھی۔ یہ کہانی پچھتر سالہ ریٹائرڈ کرنل اور اس کی دمہ کے مرض میں مبتلا بیوی اور ان کے مرغ کے گرد گھومتی ہے۔۔۔۔ کرنل نے جنگ میں حصہ لیا تھا اور اب وہ پچھلے پندرہ سال سے اپنی پنشن کے انتظار میں ہے ۔۔۔وہ ہر جمعے کو ڈاک خانے جاتا ہے کہ شاید اس کے نام خط آگیا ہو اور ڈاکیا ہر بار یہی کہتا ہے کہ " کرنل کو اب کوئی خط نہیں لکھتا"
کرنل کے اکلوتے جواں بیٹے کو مارشل لا کے دوران گولی مار دی گئی ہے۔۔۔ اس کے پاس ایک لڑاکا مرغ ہے ، کرنل کو امید ہے کہ دو ماہ بعد ہونے والی لڑائی میں یہ مرغ جیت جائے گا اور اس پر لگی رقم میں سے بیس فیصد اسے مل جائے گا لیکن اس کی بیوی اسے ہر روز مرغ بیچنے کا کہتی رہتی ہے۔۔۔
گھر کی چیزیں ایک ایک کرکے بکتی جارہی ہیں اور اب ان کے پاس کھانے کو کچھ بھی نہیں بچا ۔ کہانی میں کرنل اور اس کی بیوی کی غربت اور اسے چھپانے کو نہایت عمدگی سے بیان کیا گیا ہے۔ ایک جگہ اس کی بیوی کہتی ہے کہ
" میں برتن میں پتھر ڈال کر چولہے پر چڑھادیتی ہوں تاکہ ہمسائے یہ نہ سمجھیں کہ ہم بھوک سے مررہے ہیں

گبریل گارسیا مارکیز اس کہانی کا فاروق حسن نے اردو ترجمہ کیا ہے

Book Attributes
Pages 104

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good
Tags: translated