-15 %
Governor General House Say Army House Tak - گورنر جنرل ہاؤس سے آرمی ہاؤس تک
- Writer: Fakhar e Alam Zubairi
- Category: Biography
- Pages: 120
- Stock: In Stock
- Model: STP-12528
Rs.550
Rs.650
یہ کتاب مختصر ہونے کے باوجود ایک جامع کتاب ہے اس لیے کہ اس میں پاکستان کے سربراہان مملکت کے بنیادی کرداروں کی وضاحت ملتی ہے جس کے نتیجے میں ہم اس قومی تنزل سے دوچار ہیں جسے فی الحال ہم نے اپنا مقدر سمجھ رکھا ہے ۔ “
----
ایک دلچسپ آپ بیتی جو 1993 میں اشاعت کے بعد بہت کم قارئین تک پہنچ سکی تھی اور مصنف کے قریب احباب میں ہی بٹ کر رہ گئی تھی۔
مصنف ایوان صدر میں خدمات سرانجام دیتے رہے، جہاں قدرت اللہ شہاب اور ایم بی خالد بھی تعینات رہے تھے۔ اس ملک کو "مقتدر قوتوں‘‘ نے کیسے برباد کیا، اس کتاب میں پڑھیئے۔ مصنف کو قائد اعظم محمد علی جناح کے پاس کام کرنے کا موقع بھی ملا۔ وہ قائد کی تقاریر ٹائپ کیا کرتے تھے۔ انھوں نے قائد اعظم کو کیا پایا، اس کا احوال جانئے۔
نور جہاں کی یححی خاں سے قربت، کچھ اہم قصے
خواجہ ناظم الدین، غلام محمد، بھٹو، ضیاء الحق و دیگر حکمرانوں کو قریب سے دیکھنے والے فخر عالم زبیری اس کتاب میں ان کے بارے میں کیا انکشافات کرتے ہیں، یقینا آپ پڑھنا چاہیں گے۔ اس موقع کا قصہ جب خواجہ ناظم الدین نے مصنف سے اپنی دگرگوں مالی حالت کی بنا پر اپنے ایک عزیز سے ادھار رقم منگوانے کا خط لکھوایا۔
غلام محمد نے جس روز حلف اٹھایا، اس روز لیاقت علی خاں کا سوئم تھا۔ اور غلام محمد اس روز بھی اس قدر بیمار تھے کہ لوگوں نے تقریب میں ہی کہہ دیا تھا کہ جلد ان کا سوئم بھی ہوجائے گا۔
غلام محمد کی سیکریٹری روتھ بورل کا قصہ پڑھئے۔ موصوفہ کا تذکرہ شہاب نامہ میں بھی تفصیل سے ملتا ہے مگر ویسا نہیں جیسا اس آپ بیتی میں فخر عالم
زبیری نے لکھا ہے۔
جب یحیحی خان نے قدرت اللہ شہاب کے بارے میں فائل پر بقلم خود لکھا:
"Bring Shahab to Paksian and
I will deal with him myself"
---
وہ موقع جب یحیحی خان نے منف کی موجودگی میں سرکاری افسران کے لیے کہا:
Those who will not work properly,
I will kick them on their buttocks
Book Attributes | |
Pages | 120 |