- Writer: Farzeen Lehra
- Category: Biography
- Pages: 138
- Stock: In Stock
- Model: STP-3785
- ISBN: 978-627-7552-33-4
میرا نام فرزین لہرا ہے۔
آپ میں سے بہت سے لوگ مجھے جانتے ہونگے اور بہت سے نہیں بھی جانتے ہونگے۔ میں ایک لکھاری ہوں اور صدا کار ہوں اور کراچی کی رہائشی ہوں۔
آج آپ سب سے اپنے لکھاری بننے کے سفر میں بارے میں بتانا چاہونگی۔۔
کبھی سوچا نہیں تھا کہ لکھ بھی سکتی ہوں۔ ایسے ہی کبھی کوئی قصہ گھڑ لیا دوستوں میں یا فیس بک پر کچھ لکھ دیا مذاق میں۔
اور جب سنجیدگی سے لکھنا شروع کیا تو بہت سے لوگوں راستے میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی۔
ہر قدم پر نیچا دکھایا اور ہر دم یہ جتلایا کہ ہماری مدد کے بناء تم اس لکھاریوں کی نگری میں اپنا نام کبھی نہیں بنا سکتیں۔
ایک وقت ایسا بھی آیا جب میں نے ہمت ہار دی اور پھر میرے بھائی رضوان نے آگے بڑھ کر میرا ہاتھ تھام لیا۔اسی کے
ہمت دلانے پر سارے فیس بک ادبی گروپ چھوڑ کر اپنی پہلی تحریر ”بریانی “ اخبارِ جہاں میں بھیجی اور اس وقت حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب اگلے ہی ہفتے وہ اخبارِ جہاں کے ”خواتین“ کے صفحے پر میرے نام کے ساتھ جگمگا رہی تھی۔ اور یہ بس ابتدا تھی۔ اس کے بعد ایک ایک کرکے ساری تحاریر لگتی چلی گئیں۔ اور یہ جنوری ۲۰۲۱ کی ہی بات ہے جب سے میری تحاریر شائع ہونے کا باقاعدہ سفر شروع ہوا۔
گذشتہ سال میری ان گنت تحریریں اخبارِ جہاں، دوشیزہ، کرن، سچی کہانیاں اور الف نگر کا حصہ بنیں۔ آج میگزین کی مدیرہ مجھے خود فون کرتی ہیں کہ آپ کی کہانی کا انتظار ہے۔ آپ کے لئے دو صفحے مختص کردئیے ہیں۔ ہلال دو کڈز، تعلیم و تربیت، خواتین ڈائجسٹ اور بچوں کے باغ میں کہانی آنے والوں مہینوں میں لگنے والی ہیں۔
یہی نہیں بلکہ گذشتہ سال ہی اپوا( آل پاکستان رائیٹرز ویلفیر ایسوسی ایشن کے پروگرام میں نہ صرف بڑی ہی عزت سے مدعو کیا گیا بلکہ ”سنو چندا” اور “چپکے چپکے” کی رائیٹر “صائمہ اکرم چوہدری” کے ہاتھوں مجھے لکھاری ہونے کا اعزازی ایوارڈ بھی دیا گیا۔
پہلے گھر والوں سے چھپ کر لکھا کرتی تھی کہ کہیں انہیں برا نہ لگ جاۓ یا کہیں پابندی نہ لگادیں لیکن سوۓ اتفاق کہ انہیں پتہ چل گیا تو انہوں نے تو آگے بڑھ کر میری بڑی ہی حوصلہ افزائی کی۔ اب کسی بھی ادبی تقریب میں شرکت کرنا حسرت نہیں رہا تھا کہ گھر والوں کی سپورٹ حاصل تھی
میں جو کہیں باہر نکلنے سے پہلے دس بار سوچا کرتی تھی۔۔یہ ایوارڈ لینے کے لئے گھر سے اکیلی صبح کی فلائیٹ سے لاہور گئی اور رات کی فلائیٹ سے واپس کراچی تک کا سفر طے کیا۔
گذشتہ دنوں ہی ایف ایم ۹۸ چینل پر مجھے ”خاص مہمان“ سیگمنٹ میں بلایا گیا اور بڑی عزت سے نوازا گیا۔
آپ میں سے بھی بہت سے لوگ ایسے ہونگے جو صرف فیس بک کی حد تک لکھتے ہونگے۔ جنہیں ایڈمن کی اپروول کا انتظار رہتا ہوگا۔ جو فیس بک گروپس کی سیاست کی نظر رائیٹر بلاک کا شکار ہورہے ہیں۔ تو آج آپ ہی سے میں کچھ کہنا چاہتی ہوں۔
آپ میں سے جو لوگ بھی ہمت ہارنے لگے ہیں تو یہ پڑھ کر کمر کس لیں۔ اپنی تحاریر رسالوں اور اخبارات میں بھیجیں۔ خود کو فیس بک گروپس کی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں۔ محنت میں عظمت ہے۔ اگر آپ میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ ہے تو آپ کسی سے مدد نہ لیں۔ بس اپنے بل بوتے پر آگے بڑھتے رہیں اور محنت جاری رکھیں۔
اور جب کچھ بن جائیں تو پیچھے رہ جانے والوں کا ہاتھ تھام کر اپنے ساتھ لے آئیں۔ کوئی کسی کا رزق نہیں چھین سکتا ۔ جو آپ کے نصیب میں ہے وہ آپ کو ہی ملے گا۔ بس لوگوں کی ہر ممکن مدد کرکے اپنے رب کو راضی رکھیں۔ عاجزی اپنائیں۔ کبھی بھی خود کو دوسروں سے برتر نہ سمجھیں۔
کامیابی خود آپ کے قدم چومے گی۔
Book Attributes | |
Pages | 138 |