1984ء بڑا خطرناک ناول ہے، اس میں نام بھی ہیں، مقام بھی اور کہانی بھی... لیکن یہ سب مل کر انسان کے بنائے ہوئے ظالمانہ نظام کی نئی داستان سناتے ہیں۔ اس کی اصل تو اصل ہے، طرزِ ادا کا جواب مشکل سے نکلے گا۔ اسے پڑھ کر آپ کا ردِعمل کیا ہو گا، یہ بتانا ناممکن ہے، ممکن ہے کہیں آپ کو غصہ آئے کہیں محبت، کہ..
اس دُنیا کو آج جس چیز کی ضرورت ہے، اس میں سے نصف آرویل میں موجود تھا۔ بقیہ نصف کی تلاش جاری ہے۔
(برٹرینڈ رسل، برطانوی فلسفی اور ادیب)
آپ کے ناول کا تاثّر واضح طور پر نفی کا ہے۔ ناول کے خنازیر دوسرے جانوروں
کے مقابلے میں کہیں زیادہ ذہین بھی ہیں اس لیے فارم چلانے کے سب سے زیادہ
حق دار وہی تو ..
A farm is taken over by its overworked, mistreated animals. With flaming idealism and stirring slogans, they set out to create a paradise of progress, justice, and equality. Thus the stage is set for one of the most telling satiric fables ever penned –a razor-edged fairy tale for grown-ups that reco..
1984ء بڑا خطرناک ناول ہے، اس میں نام بھی ہیں، مقام بھی اور کہانی بھی... لیکن یہ سب مل کر انسان کے بنائے ہوئے ظالمانہ نظام کی نئی داستان سناتے ہیں۔ اس کی اصل تو اصل ہے، طرزِ ادا کا جواب مشکل سے نکلے گا۔ اسے پڑھ کر آپ کا ردِعمل کیا ہو گا، یہ بتانا ناممکن ہے، ممکن ہے کہیں آپ کو غصہ آئے کہیں محبت، کہ..
Among the seminal texts of the 20th century, Nineteen Eighty-Four
is a rare work that grows more haunting as its futuristic purgatory
becomes more real. Published in 1949, the book offers political satirist
George Orwell's nightmarish vision of a totalitarian, bureaucratic
world and one poor..