- Writer: Prof. Saeed Rashid Alig
- Category: Biography
- Pages: 224
- Stock: In Stock
- Model: STP-12647
حیاتِ قائد اعظم
پیش لفظ | پروفیسر سعیدراشد علیگ
مطلوب الحسن سید نے جو قائداعظم کے 1940ء سے 1944ء تک پرائیویٹ سیکرٹری
تھے۔ قائداعظم سے ایک فوجی افسر کی ملاقات کا ایک دلچسپ اور فکرانگیز واقعہ
بیان کیا ہے۔ ایک ممتاز مسلم لیگی لیڈر بمبئی میں رہتے تھے۔ اُن کے چھوٹے
بھائی برطانوی فوج میں افسر تھے اور برما میں تعینات تھے۔ وہ چھٹی پر کچھ
دنوں کے لئے بمبئی آئے ہوئے تھے۔ ایک رات دونوں بھائی رات کے کھانے پر
قائداعظم کے ہاں آئے، بات چیت کے دوران نوجوان فوجی افسر نے قائداعظم سے
کہا کہ ’’لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان اقتصادی طور پر قابلِ عمل نہیں ہو گا۔‘‘
قائداعظم نے اُن سے پوچھا کہ ’’تم بتاؤ، اس بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟‘‘
نوجوان فوجی افسر نے فوراً کہا کہ ’’ہمارے نزدیک تو پاکستان یقیناً
اقتصادی طور پر قابلِ عمل ہو گا۔‘‘ قائداعظم نے پوچھا: ’’کیا تم یہ محض خوش
کرنے کے لئے کہہ رہے ہو۔‘‘ فوجی افسر نے کہا: ’’ہم تو فوجی افسر ہیں ہمارا
کام تو صرف حکم ماننا ہے سوچنا نہیں۔‘‘ اس پر قائداعظم نے فرمایا: ’’اگر
کبھی میری آرمی ہوئی اور اُس پر میرا کنٹرول ہوا تو میں سب سے پہلے تمہیں
فوج سے نکال دوں گا۔ کیوں کہ میری آرمی میں بے دماغ لوگوں کے لئے کوئی جگہ
نہیں ہو گی۔‘‘
قائداعظم کا قول پاکستان کی مسلح افواج کے لئے رہنما اصول کی حیثیت رکھتا
ہے۔ آزادی سے پہلے تاجِ برطانیہ کے وفادار سپاہیوں اور افسروں کے لئے یہی
کافی تھا کہ وہ صرف دلیر ہوں، وہ صرف حکم مانیں اور دماغ سے نہ سوچیں۔ جنگ
کی نوعیت بھی ایسی تھی کہ سوچنا لازمی نہیں تھا۔ آزادی کے بعد آزاد
نظریاتی مملکت کی مسلح افواج کے لئے بہادر ہونا، دلیرہونا، وفادار ہونا بھی
ضروری ہے اور روشن دماغ اور روشن ضمیر ہونا بھی، کیوں کہ وہ اس مملکتِ
خداداد کی جغرافیائی سرحدوں کے بھی محافظ ہیں اور نظریاتی سرحدوں کے بھی۔
اُنہیں زمین کے ایک ٹکڑے کی حفاظت ہی نہیں کرنی بلکہ زمین کا یہ پاک ٹکڑا
جن تصوّرات اور عقائد کی حفاظت اور نشوونما کے لئے بنا ہے اُن کی حفاظت
کرنا بھی افواجِ پاکستان کا مقدس فرض ہے۔
Book Attributes | |
Pages | 224 |