Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Hum Bhi Wahein Mojood Thay - ہم بھی وہیں موجود تھے

Hum Bhi Wahein Mojood Thay - ہم بھی وہیں موجود تھے
Hum Bhi Wahein Mojood Thay - ہم بھی وہیں موجود تھے
-21 %
Hum Bhi Wahein Mojood Thay - ہم بھی وہیں موجود تھے
Hum Bhi Wahein Mojood Thay - ہم بھی وہیں موجود تھے
Hum Bhi Wahein Mojood Thay - ہم بھی وہیں موجود تھے
Rs.2,200
Rs.2,800

پی ٹی وی کے سابق ایم ڈی اختر وقار عظیم اپنی یادداشتوں 'ہم بھی وہیں موجود تھے' میں لکھتے ہیں کہ جنرل ضیاالحق کی حکومت میں زیادہ وقت جنرل مجیب الرحمان وزارت اطلاعات کے نگران رہے اور ٹی وی والوں کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ یہاں زیادہ تر لوگ پاکستان پیپلز پارٹی کے ہم خیال ہیں اور وہ بھی نااہل اور بے وقوف۔ وہ ایسے لوگ کو معصوم کہہ کر یاد کیا کرتے تھے۔
جنرل مجیب کی رائے تھی کہ اگر انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچوں میں بھٹو کو پھانسی دی جائے تو رد عمل زیادہ نہیں ہوگا چناچے ان کی رائے کو صائب جانتے ہوئے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو بھارت بھیجا گیا اور بھارت کی ٹیم پاکستان آئی۔
ذوالفقار علی بھٹو کیس کے دوران کس قدر پی ٹی وی کو سینسر سے گذرنا پڑا اس صورت حال پر اختر وقار عظیم نے تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ کراچی سینٹر سے سندھی زبان میں ڈرامہ چلنا تھا کہانی کچھ اس طرح کی تھی ایک شخص قتل ہوجاتا ہے۔ عدالتیں مجرم کو پھانسی کی سزا سنا دیتی ہیں مقتول کے خاندان والے سزا کے اعلان کے بعد مجرم کو معاف کردیتے ہیں۔
اس زمانے میں بھٹو صاحب پر قتل کا مقدمہ چل رہا تھا ہائی کورٹ سزائے موت کا اعلان کر چکی تھی بعض حلقوں کی جانب سے صدر ضیاالحق پر دباؤ تھا کہ معافی کا اعلان کردیں۔ سینسر کرنے والوں کو ڈرامہ کی کہانی اور اس تاریخی واقعے میں مماثلت نظر آئی تو انھوں نے ڈرامے کو 'ناقابل نشر' قرار دے دیا۔ 'ہم بھی وہیں موجود تھے' میں وہ مزید لکھتے ہیں کہ ڈرامہ نشر ہونے کا وقت قریب تھا اس کی جگہ چلانے کے لیے دوسرے پروگرام کی تلاش شروع ہوئی پرانے ڈرامے دیکھے گئے لیکن ہوٹل اور دفتر وغیر کے سین میں بھٹو کی تصویر لگی ہوئی دکھائی گئی تھی اس لیے کسی کو بھی اس لائق نہیں سمجھا گیا کہ نشر کیا جائے۔
اختر وقار عظیم بتاتے ہیں کہ ایسے موقعوں پر موسیقی کے پروگرام کا انتخاب کیا جاتا ہے کیونکہ غزل، نظم یا کسی اور صنف سخن میں گنجائش ہوتی ہے کہ شعر کا مفہوم کچھ کا کچھ نہ لیا جائے۔
'اس رات بھی پوری احتیاط کے ساتھ طے ہوا کہ خمیسو خان کا الغوزہ سنادیا جائے، دھن شروع ہوئی 15 منٹ تک وہ ساز بجاتے رہے اس کے بعد پروگرام کے میزبان نے خمیسوخان کی تعریف کی اور پوچھا زندگی کیسے گذر رہی ہے اور کیا بچوں میں سے کسی کا اس میدان میں آنے کا خیال ہے۔ خمیسو خان نے اللہ کا شکر ادا کیا اور کہا 'بچے تو اس میدان میں نہیں وہ تو ٹرک چلاتے ہیں، اللہ بھٹو سائیں کا بھلا کرے جو غریب کا خیال کرتا ہے۔ اس کے دیے ہوئے وظیفے سے گذارہ ہوتا ہے۔' ان کے اس جملے کے بعد احتیاط دھری کی دھری رہ گئی اور پروگرام چلانے والے سبھی افراد کو معطل کر دیا گیا۔

اختر وقار عظیم کی کتاب " ہم بھی وہیں موجود تھے "

Book Attributes
Pages 287

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good