Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 42Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 76Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 237Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 348Special Offers
Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ
امروز کے لفظوں میں اگر کوئی امرتا کی تمام تخلیقات، نظمیں، کہانیاں، ناول ترتیب وار سامنے رکھ کر پڑھے تو وہ امرتا کی پوری زندگی کو جان سکتا ہے۔ اگر کوئی چاہے تو اس کی بنیاد پر اس کی سوانح لکھ سکتا ہے اور میں اس بات سے اتفاق کرتی ہوں، اسی لیے میں نے ”رسیدی ٹکٹ“ کے شروع میں لکھا تھا ”جو کچھ پیش آیا وہ ..
امرتا پریتم کا نام ہندو پاکستان کی سرحد کے دونوں جانب یکساں معروف اور مقبول ہے۔ پنجابی شاعری میں تو ان کا مقام کسی ذکر کا محتاج نہیں لیکن نثر کی مختلف اصناف میں بھی ان کی تحریر کچھ کم قیمت نہیں۔ ناول، کہانیاں، خاکے، خودنوشت، انشایئے بھی ان کے شعر کی طرح پنجابی ادب میں گرانقدر اضافہ ہیں۔ یہ تذکرہ ہے ..
ان قصوں میں کردار بھی ہیں، واقعات بھی، آپ بیتی بھی اور جگ بیتی بھی، جسمانی خواہشات سے متعلق تلذذانگیزی بھی ہے اور روحانی کیفیات کا حال بھی، رُوح کو چھونے والے انفرادی المیے بھی اور طبقاتی تقسیم کی پیدا کردہ معاشرے کی اجتماعی بےبسی کی تصویریں بھی، بھارتی فلموں میں دکھائے جانے والے انڈر ورلڈ سے ملتے ..
’’پنجاب، پنجابی اور پنجابیت‘‘ خوشونت سنگھ کی پنجاب، پنجابیوں اور سکھوں سے متعلق تحریروں کا مجموعہ ہے جسے ان کی صاحبزادی مالا دیال نے تین حصوں پر مشتمل کتاب کی صورت میں مرتب کیا۔ اس کا اُردو ترجمہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ کتاب خطے کے لوگوں اور مختلف عوامل سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے۔ حصہ اوّل پنجا..
علی اکبر ناطق کے تخلیق وفور کے سرکش، سر پٹکتے، اُچھلتے، چھینٹیں اُڑاتے دریا نے ’’کماری والا‘‘ کی تخلیق کے بعد ایک پُرسکون، لامتناہی، گہرے، بھید بھرے سمندر کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اس ناول نے اسے اُردو ادب کے ان چند اعلیٰ ادیبوں میں شامل کر دیا ہے جو مذکورہ لطیف مقامِ کمال تک جاتی راہ کے قافلے کے مساف..
اس ناولٹ میں مستنصر حسین تارڑ کا قلم کسی بگولے کی طرح ماضی، حال اور مستقبل میں سرگرداں ہے۔ روپ بہروپ میں ہماری ساری پرانی اورنئی تاریخ، باری باری کٹہرے میں کھڑی نظر آتی ہے۔ دریائے خون ہے جس میں ہم ڈو بتے اور ابھرتے ہیں اور نومیدی کے کسی ساحل پر جا نکلتے ہیں۔
ہمارا ماضی، پیر تسمہ پا کی طرح، اپنی ..
وہ جو نا مساعد حالات میں کورونا کی وبا کے سامنے صف آرا ہو گئے اپنے ہم وطنوں کی زندگیاں بچانے کی خاطر اور خود موت کے منہ میں چلے گئے اور جنہیں کوئی نشانِ حیدر نہ ملا ان کے نامشہر خالی، کوچہ خالی - کورونا وبا کے شب و روز ۔۔۔۔ ایک ناول..
زیر نظر کتاب میں پاکستان بھر کے سکولوں اور کالجوں میں پہلی جماعت سے لے کر چودویں جماعت تک کے طلبہ کو معاشرتی علوم ، مطالعہ پاکستان اور تاریخ کی پڑھائی جانے والی چھیاسٹھ درسی کتب کے مواد کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی غلطیوں ، ان کی نوعیت اور ان کے نتائج و عواقب کی جانچ کی گئی ہے-..
زیر نظر کتاب اُردو میں یونس ایمرے کی شخصیت اور فکر و فلسفہ کو متعارف کروانے کی اوّلین کوشش تو نہیں،البتہ یونس ایمرے کی شخصیت، شاعری اور کارناموں کو مربوط ومفٗصّل انداز میں پیش کرنے کی اوّلین کوشش ضرور کہی جاسکتی ہے۔
ترک شاعری کی روایت میں یونس ایمرے کا نام سرفہرست ہے۔ان کا کلام گہری فکر، معنوی جو..
کرامازوف برادران(1880ء) دستوئیفسکی کا آخری ناول ہے، جسے دُنیا کے ہر نقاد نے عظیم ترین ناولوں میں شمار کیا ہے۔ ناول کا ہیرو الیوشا رُوسی قوم، رُوسی مذہب اور مذہبیت کی اعلیٰ ترین پیداوار ہے اور اسے اپنی سرزمین اور ماحول سے بہت گہرا اور سچا لگائو ہے۔ اس کی سیرت اور وہ اصول جن پر وہ تعمیر کی گئی ہے، یہ..
یہ کتاب یعنی ’’ایک گرہ کُھل جانے سے‘‘ ترتیب کے اعتبار سے میرا سترواں(17) شعری مجموعہ ہے لیکن اشاعت میں وقفے کی کمی کے اعتبار سے اس کا نمبرپہلا ہے کہ میرے کسی بھی دو مجموعوں کی اشاعت کے درمیان اس سے کم وقفہ کبھی نہیں رہا ۔ گزشتہ مجموعہ ’’زندگی کے میلے میں‘‘ 2018ء کے وسط میں چھپا تھا اور یہ انشاء اللہ..