Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 42Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 76Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 237Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 348Special Offers
Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ
منٹو میرا ہی نہیں، سب کا دوست تھا۔ یہ کتاب منٹو کی دوستی کے تعلق سے ان گزری بیتی یادوں کی داستان ہے جس میں اوپندر ناتھ اشک کی دوستی کی آڑ میں دشمنی اور راجہ مہدی علی خان، عصمت، بیدی اور کرشن چندر جیسے اس دور کے دوست انسانوں کی لازوال دوستی کے کئی رنگ نمایاں ہیں۔ اس میں ممتاز شیریں، احمد ندیم قاسمی ،..
1880ء میں شمس العلماء مولوی محمد حسین آزاد نے شاعروں اور ادیبوں کے قصے لکھ کر انہیں شہرتِ عام اور بقائے دوام کے دربار میں جگہ دلائی۔ اب تقریباً ایک سو چالیس برس بعد معروف ادیب اور شاعر علی اکبر ناطق نے اپنے معجز اثر قلم سے آزاد کی داستان لکھ کر گویا ان کے عہد کو ہمارے لیے ایک بار پھر زندہ کر دیا ہ..
اس سمارٹ سے مجموعے میں 13 افسانے شامل ہیں۔ یہاں فرداً فرداً افسانوں کا تجزیہ یا جائزہ لینا مشکل ہے، ماسوائے اس کے کہ مصنف کے مشاہدے کی صورتِ حال کیا ہے اور اس میں بیان کرنے کی طاقت اور صلاحیت کس حد تک ہے۔ علی اکبر ناطق کو جہاں زبان پر خاصا عبور حاصل ہے وہاں ان کا طرزِ بیان بھی عام فہم اور دِلکش ہے ا..
یہ ’’قائم دین‘‘ ہے۔ افسانوں کی کتاب ہے اور 2012ء میں آکسفرڈ اِسے اُردو میں چھاپ چکا ہے۔ قارئین آپ سب جانتے ہیں ’’قائم دین‘‘ کتاب میں افسانے ایک دُنیا سے اپنی دِل فریبی کو منوا چکے ہیں اور میری ذات کی سادگی اِس میں خوب لوگوں نے دیکھ لی ہے۔ سچ پوچھیے تو مَیں وہی کچھ ہوں جو اِن افسانوں میں ہوں۔ سیدھا..
حفیظ جالندھری گیت کے ساتھ ساتھ نظم اور غزل دونوں کے قادرالکلام شاعر تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ زیر نظر کتاب ’’ شاہنامہ اسلام‘‘ ہے ۔ اس میں انہوں نے اسلامی روایات اور قومی شکوہ کا احیا کیا جس پر انہیں فردوسی اسلام کا خطاب دیا گیا۔یہ کتاب اسلام کی منظوم تاریخ ہے اس کتاب کا بیشتر حصہ اس عہد عہ..
پیش
نظر ناول ”جب کھیت جاگے“ اس اعتبار سے کرشن کی سب سے اہم کہانی ہے کہ اس
میں پندرہ سولہ سال کے بعد وہ کسان نئی شان سے واپس آیا ہے جس نے انتہائی
بے چارگی کے عالم میں پریم چند کے ناول ”گئودان“ میں دم توڑا تھا۔ اب یہ بے
بس اور مصیبت زدہ کسان نہیں ہے۔ بلکہ وہ بہادر چھاپہ مار ہے جو اپنی اور
ت..
جانے وہ کیسے لوگ تھے جن کو پیار سے پیار ملا
ہم نے تو جب کلیاں مانگیں کانٹوں کا ہار ملا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں پل دو پل کا شاعر ہوں پل دو پل مری کہانی ہے
پل دو پل میری ہستی ہے پل دو پل مری جوانی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
نہ میں تم..
’’دوسری برف باری سے پہلے‘‘ اُردو کے لاکھوں شائقین کی طرح میرا بھی پسندیدہ ناول ہے۔ یہ جہاں پست انسانی جذبات، حرص، ہوس، لالچ، جاہ پسندی اور انتقام کی داستان ہے وہاں اعلیٰ ترین انسانی اوصاف انس، پیار، محبت، ہمدردی اور انسان دوستی کا مرقع بھی ہے۔ انسانی فطرت کے انتہائی قریب جس میں ایک ایک لفظ سچائی کی ..
مولانا عبدالحلیم شرر نے سیرت طیبہ پر جو بے مثال کام کیا ہے، وہ جویائے حق کے نام سے ایک تاریخی ناول ہے۔ اس ناول کا بنیادی کردار جلیل القدر صحابی رسول حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی ذاتِ گرامی کو بنایا گیا ہے۔ اس ناول میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ جن کا پہلا نام ’’ماہ بہ‘‘ تھا، وہ اپنے اسی نام س..
بھارت میں جس پنجابی شاعر نے سب سے زیادہ مقبولیت حاصل کی ، وہ تھے شِو کمار بٹالوی ۔۔۔۔ پنجاب میں تو وہ شاید ساحر، امرتا، فراز سے بھی زیادہ مقبول ہوئے۔ یوں سمجھیں ان کی نظمیں لوک گیت بن گئیں۔
نی اک میری اکھہ کاشنی + دوجےرات دے آنیندرے نے ماریا
مائے نی مائے+ میرے گیتاں دے نیناں وچ برہوں دی رڑک پوے
..
کیا وقت کا کوئی آغاز تھا؟ کیا وقت الٹا چل سکتا ہے؟ کیا کائنات لامتناہی ہے یا اس کی سرحدیں موجود ہیں؟ یہ سوالات اس بین الاقوامی شہرت یافتہ شاہکار کا موضوع ہیں۔ سٹیفن ہاکنگ، نیوٹن سے لے کر آئن سٹائن تک کائنات کی عظیم تھیوریز کا جائزہ پیش کرنے کے بعد سپیس اور ٹائم کی گتھیاں سلجھانے کی کوشش کرتا ہے۔مع..