٭ ’جب زندگی شروع ہوگی‘ سے شروع ہونے والی کہانی کا اختتام٭ ایک ایسی داستان جو ہر دکھی دل کوامید کی روشنی سے منورکردے گی٭ ایک ایسی لڑکی کا قصہ جسے زندگی نے غموں کے سوا کچھ نہ دیا٭ ایک ایسے شخص کی حکایت جس نے خدا کے لیے اپنا سب کچھ لٹادیا٭ انسان کے ماضی کا وہ بیان جو بہت سے سوالات کا جواب ہے٭ جنت کی..
One day
fourteen-year-old Sophie Amundsen comes home from school to find in her
mailbox two notes, with one question on each: "Who are you?" and "Where
does the world come from?" From that irresistible beginning, Sophie
becomes obsessed with questions that take her far beyond what she knows ..
مفتیانے - افسانے
ممتاز مفتی کی 9 کتابوں پر مشتمل-1) ان کہی 2) چپ3)گہما گہمی4) گڑیا گھر5) اسما رائیں6) روغنی پتے7) سمے کا بندھن8) کہی نہ جائے9) گڈی کی کہانی..
پاکستان کی سیاسی تاریخ کا سیاہ باب کہ جس کے سبب
حکمران ذہنی ساخت نے بیک جُنبشِ قلم محکوم لِسانی ثقافتوں سے اُن کی تمام
تر تہذیبی، تاریخی اور جغرافیائی پہچان سازشاً چھین کر اپنی غاصبانہ تحویل
میں لے لی۔ صدیوں سے اِس خطے میں رہنے والے کروڑوں لوگ شب بھر میں اپنی
شناخت کے بحران میں یوں مب..
اقتباس: خود ماہین نے بھی اتنے کم دنوں میں اتنے زیادہ ٹھکانے
اور اتنے زیادہ مرد بدلے کہ اُسے عورت کے مزاج میں دخیل پردیسی پن اور عدم
تحفظ کی وجوہات سمجھ میں آنے لگی تھیں۔ ہر نئی جگہ اور ہر نئے مرد سے بہت
کم وقت میں جڑت کا وصف عورت کو شاید اِسی پردیسی پن اور عدم تحفظ کے ردِ
عمل میں عطا ..
"زندگی دم بہ دم، صحرا زرہ بہ زرہ، دریا قطرہ بہ
قطرہ۔ میں اس تقسیم پر غور کرتا ہوں۔ ہمیں گنتی کے چند سانس ملے۔ انہیں جو
ملا وہ ان گنت ملا۔ صحرا اور دریا نے کہا، کس بات کا شکوہ کرتے ہو تم اشرف
المخلوقات ہو۔ مانا کہ زندگی مختصرسہی مگر اس زندگی میں تم جو کچھ کرسکتے
ہو وہ بے حد و حساب ہے۔ ا..
موضوع ایران کا انقلاب، مخاطب اہل پاکستان، لکھنے والا انقلاب کا چشم دید گواہ، واقعات حیران کن،بیان مسحورکن، نتیجہ ایک منفرد ادبی شاہکار-مختار مسعود آر سی ڈی کے سیکریٹری جنرل تھے، تہران
میں قیام تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایران اپنی تاریخ کے ایک بڑے انقلاب سے
گزر رہا تھا۔ حالات بہت پرآشوب تھے۔ دفتر..
چند اقتباسات
بعض مسافر محرموں کے ساتھ بیٹھنا چاہتے اور بعض نامحرموں کے ساتھ۔ ادھر
دوستی کا دعویٰ اور کشش، ادھر ہوس کا جواب دعویٰ اور بہکاوے۔ سب متذبذب نظر
آتے ہیں۔ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اگر تذبذب لاحق نہ ہوتا تو ہر شخص
خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ بیچارگی بشریت کی پہچان ٹھہری اور بےن..
کتاب" باپ اور بیٹے" مصنف ایوان ترگینف کا عظیم شاہکار جو ان کی بین الاقوامی شہرت کی وجہ بنا۔ کتاب انیسویں صدی کے وسط یعنی ١٨٦٢ میں روسی زبان میں شاٸع ہوٸی اور بعد ازاں اس کا چرچا دیگر ممالک تک جا پہنچا۔اردو میں اس کا ترجمہ انور عظیم صاحب کے ہاتھوں ہوا جو ایک افسانہ نگار اور صحافی کی حیثیت سے جانے جات..
جنوبی رُوس، بحیرۂ آزوف کے شہر تاگانروگ، 17 جنوری
1860ء عظیم پرولتاری انقلاب سے 57 سال پہلے غربت زدہ گھر کے پانچ بچّوں میں
تیسرے نمبر پر چیخوف کی پیدائش۔ دادا کھیت مزدور، باپ اشیائے خور و نوش
فروش۔ ماں نہایت مہربان، باپ سخت گیر اور کٹ حجّت مذہبی۔ اولاد پر ہاتھ
اٹھانا معمول۔ دُکان میں ہاتھ ب..
اُردو کے نامور نثر نگار مرزا فرحت اللہ بیگ کی یہ
خودنوشت ’’میری داستان‘‘ دراصل ایک ’’دفتربیتی‘‘ ہے جو آپ بیتی کے تمام
پہلوؤں کی بجائے صرف ایک پہلو یعنی ان کی دفتری زندگی اور کارناموں پر
محیط ہے۔ مرزا صاحب نے انسانی زندگی کو ایک قید سے تعبیر کیا ہے اور اس قید
کے پانچ حصے کیے ہیں۔ حصہ..
ناروے کے ناول نگار کنوٹ ہامسن کا سب سے مشہور ناول
”بھوک“ 1890ء میں جب منظرِ عام پر آیا تو ناروے کے اَدبی اور سرکاری حلقوں
میں ہنگامہ بپا ہو گیا۔ یہ ناول گھناؤنی سماجی زندگی پر ایک کاری ضرب تھا
اور اس کے چَھپنے پر بہت لے دے ہوئی۔ تنقید کی بارش چاروں طرف سے برسنے
لگی اور کنوٹ ہامسن کو ایک بہ..
امام الھند ابوالکلام آزاد کی آپ بیتی جو انہوں نے خود جیل میں لکھوائی-
ملیح آبادی لکھتے ہیں کہ:
عجائباتِ روزگار میں سے یہ کتاب بھی اس لحاظ سے ایک عجوبہ ہے کہ مولانا اپنی پوری زندگی میں شاید کوئی چھوٹی سے چھوٹی بات بھی بھولے نہیں، مگر لکھا دینے کے بعد اس کتاب کو بالکل ہی بھول گئے۔ مجھے حق الیقین..