’’کئی چاند تھے سر آسماں‘‘ کے مصنف شمس الرحمٰن فاروقی اُردو دنیا کی ایسی عہدساز شخصیت ہیں جن کے کام، علمی توفیقات اور تخلیقی امتیازات کا ہر سطح پراعتراف کیا گیا۔ ہندوستانی حکومت نے انہیں ’’پدم شری ‘‘ جیسا بڑا ایوارڈ دیا تو حکومت پاکستان کی طرف سے ’’ستارۂ امتیاز‘‘ کے حق دار ٹھہرائے گئے۔ خلاق شاعر، م..
کامیاب لوگوں کو ایسے کیا سُرخاب کے پر لگے ہیں جو ناکامی کی بھیڑ بھاڑ میں بھٹکتے، گُم ہوتے، کبھی نہ اُبھرتے لوگوں میں نہیں؟ کیوں کچھ لوگ ناکامی کی گرد میں غائب ہو جاتے ہیں؟ کیوں کچھ لوگوں کو محرومی کی اندھیاری میں کچھ بھی سُجھائی نہیں دے پاتا جبکہ اُن کے پاس ہی انہی کی طرح کے گوشت پوست کے لوگ اپنے گر..
سرمایہ داری نظام میں کامیابی اور ناکامی کے تصورات کو جس طرح انسان کے
اخلاقی آدرشوں سے لاتعلق کیا گیا ہے، اس سے تو یوں لگتا ہے کہ جیسے دنیا کو
اصطبل بنایا جا رہا ہے جہاں گھوڑوں کو یہ باور کروایا جائے گا کہ تم انسان
کی ارتقایافتہ شکل ہو۔ کامیابی کے گر بتانے والے کرتب بازوں کی پوری کھیپ،
انسانی..
ہوسکتا ہے آپ کو یہ بات مبالغہ لگے لیکن یہ سچ ہے ماریو پوزو کے ناول ’دی
گاڈ فادر‘ کو میں نے کم از کم چھے دفعہ پڑھا ہوگا اور ہر دفعہ اپنے اندر
وہی سنسنی محسوس کی جب برسوں پہلے پہلی دفعہ یہ ناول مجھے نعیم بھائی نے
پڑھنے کے لیے دیا تھا۔
جب آپ کسی بھی ناول کا ترجمہ کرتے ہیں تو یقین کریں آپ اس ..