اِس کہانی کا مرکزی کردار ’دلدار شاہ‘ گزشتہ چار دہائیوں سے میرے حافظے میں ایک آسیب کی طرح چمٹا رہا۔ دلدار شاہ کے بزرگوں کو انگریز سرکار نے سب سے بڑی جاگیر غالباً تین ہزار پانچ سو ایکڑ عطا کی تھی۔ غیر مُلکی آقاؤں کے اعتماد اور روحانی گدی کی سرکاری سرپرستی سے خاندان کی سیاسی طاقت میں اضافہ ہوتا رہا۔
..
راجہ انور کی کتاب ’’قبر کی آغوش‘‘ کے لیے تقریب پنجاب یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔ جس کی صدارت ڈاکٹر مجاہد کامران نے کی تھی۔ اب اس کی دوسری کتاب ’’بَن باس‘‘ کی تقریب بھی پنجاب یونیورسٹی میں ہوئی ہے۔ یہ تقریب کہیں اور بھی ہو سکتی تھی۔ یہ راجہ انور کی اپنی مادرِ علمی کے ساتھ وابستگی ہے کہ وہ یہاں پُرانے زم..
ایک دفعہ ’’نولکھی کوٹھی‘‘ ناول کو پڑھنا شروع کیا تو آخری صفحے تک پڑھتی ہی چلی گئی۔ یہ جیسے کوئی آنکھوں دیکھا قصہ تھا جس کی سچائی نے ذہن کو پوری طرح اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔ علی اکبر کی تحریر پڑھتے ہوئے آپ انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔ (فہمیدہ ریاض)..
In this book, Robert Greene demonstrates that
the ultimate form of power is mastery itself. By analyzing the lives of
such past masters as Charles Darwin, Benjamin Franklin, Albert Einstein,
and Leonard da Vinci, as well as by interviewing nine contemporary
masters, including tech guru Paul ..
کمال!کاوش صدیقی کی تحریر پڑھ کے بے ساختہ یہی جملہ منہ سے نکلتا ہے۔ چٹکی لیتے مکالمے گویا ہاتھ باندھے قطار در قطار چلے آ رہے ہیں۔ کہیں نہیں لگتا کہ صورتحال کی مناسبت سے اس سے بہتر جملہ ہوسکتا ہے۔ خیال نادر ، افسانہ طرازی کی فسوں آمیز فضا، کہیں امید ، کہیں آس ، کہیں نراش ، کرداروں کی ساخت ، بنت ایس..
ہر کسے کُو دور ماند از اصلِ خویشباز جوید روزگارِ وصلِ خویش(جو کوئی اپنی اصل سے دور ہوجاتا ہے وہ اپنے وصل کا زمانہ پھر تلاش کرتا ہے)رومی کا یہ شعر اُن کی معرکہ آرا مثنوی کے ابتدائی اشعار میں سے ہے۔ یوں رومی کی ساری شاعری اپنی اصل سے وصل کی تمنّا معلوم ہوتی ہے اور اسی تمنّا کی بازگشت ربی سنکربل کے اس ..