Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 42Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 76Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 237Warning: Undefined array key "limit" in /home/linkshop/public_html/system/storage/modification/catalog/controller/product/special.php on line 348Special Offers
Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ
پسِ نو آبادیاتی نظری مباحث نے ہماری توجہ چند ایسے پہلوؤں کی جانب مبذول کروائی ہے جو اس سے قبل اہل علم کی نظروں سے پوشیدہ تھے۔ان میں ایک پہلو مرکزی اہمیت کا حامل تھا جس کے تحت نو آبادیاتی طاقت ( انگریزوں ) نے مغلوب اقوام پر اپنے استبداد کو دوام عطا کرنے کے لیے علم ، تعلیم اور تدریس کو بطور موثّر ذر..
کچھ
کتابیں محض وقت گزاری کے لیے ہوتی ہیں، کچھ محض ذہن کی خوراک ہوتی ہیں۔
کچھ کتابیں انٹر ٹینمنٹ کے لیے ہوتی ہیں۔ اور بہت کم کتابیں ایسی ہوتی ہیں
جو آپ کو ایک نئے سرے سے ایک نئی جہت کی طرف لا کھڑا کرتی ہیں۔ جو آپ کو
سوچنے کا اک نیا زاو یہ فراہم کرتی ہیں جو آپ کے پہلے سے طے شدہ تمام
مفروضوں ..
’’... اب آپ کی کہانیاں پڑھ کر محسوس ہوا کہ اُن دوست نے آپ کی تعریف میں مبالغے کے بجائے کچھ کم گویائی سے کام لیا تھا۔‘‘
(فیض احمد فیض)
آپ کی کہانیوں کا مختلف مزاج اور لہجہ ہے۔ یہ انفرادیت نہ صرف موضوعات میں
بلکہ اُسلوب اور ُبنت کاری میں بھی اپنی پہچان رکھتی ہے۔ اس دُھند اور
گھٹن میں آپ ک..
"بیرک 72کے قیدی" اورحان کمال کے ناول The Prisoners/72. KOĞUŞ کا اردو ترجمہ ہے۔ اورحان کمال، ترکی کے عظیم ترین مصنفوں میں سے ایک اور جدید ترک ناول کے رحجان ساز ادیب ہیں۔ 1950ء کے اوائل کے بعد دو عشروں پر نشان ثبت کرنے والی ترکی کی غربت اور طبقاتی عدم مساوات پر اورحان کمال نے حقیقت پسندی پر مبنی ن..
"بیکار کے مہ وسال" اورحان کمال کے سوانحی ناولThe Idle Years/AVARE YILLAR کا اردو ترجمہ ہے۔اورحان کمال کی تحریریں معاشی جدوجہد کرنے والے لوگوں کی زندگیوں کی تصویر کشی کرتی ہیں۔ تاہم، اپنی کہانیوں میں امید پرستی اور حوصلے کا ایک پہلو بھی دکھائی دیتا ہے۔"بیکار کے مہ و سال"بچپن سے نوجوانی کے دَور میں قد..
مدعا کیا ہے؟
قارئین محترم!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ دوستوں سے متعلق میری پہلی کتاب ہے۔ مجھے ان مضامین کو خاکہ قرار دینے
میں ذرا ترّدد ہے۔ خاکہ نویسی اُردو ادب کی ایک باقاعدہ صنف اختیار کرچکی
ہے جس کو احاطہ تحریر میں لانے اور جانچنے کے کچھ اصول و ضوابط بھی ہوں گے۔
چند استثنیٰ ک..
ریاستہائے
متحدہ امریکہ کی کمیونسٹ پارٹی کے بانیوں میں سے ایک، مصنف، صحافی۔ ان کی
کتاب 1919ء میں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں شائع ہوئی اور 1923ء میں سوویت
یونین میں روسی زبان میں اس کی اشاعت ہوئی۔ اس کے بعد سوویت یونین میں اس
کے کئی ایڈیشن ہوئے تھے۔ اس کتاب کے روسی زبان میں سب سے پہلے لے کر
..
First published in 1936, and now available in a centenary edition,
this book was written by Nehru almost entirely in prison from June 1934
to February 1935. His account, though replete with autobiographical
details, is much more than a personal document; in the words of
Rabindranath Tagore, ..
میورئیل موفروئے اپنی تخلیقات میں روحانیت کی کھوج کے لیے شہرہ رکھتی ہیں۔ مختلف ثقافتوں اور ان کی روایات کے بارے میں گہرے تجسّس نے انھیں ایک ایسی ادیبہ کے طور پر متعارف کروایا ہے جو اپنی کہانیوں میں روحانیت کی خوبصورت آمیزش کرنا جانتی ہیں۔ اگرچہ ان کا نسبی تعلّق فرانس سے ہے لیکن وہ انگریزی میں لکھتی ..
مصنف نے یہ کتاب 1948 ء میں اس وقت لکھی تھی جب دوسری عالمی جنگ کو ختم ہوئے صرف تین برس گزرے تھے ۔ یہ وہ دور تھا جب دنیا کی تقریبا تمام اقوام اس جنگ کے تجربے سے براہ راست گزری تھیں۔ ان اقوام کے اکثر قارئین کسی نہ کسی حد تک اس جنگ کے کرداروں اور اس کی تفصیلات سے آگاہ تھے کیونکہ ان کا کوئی نہ کوئی عزیز،..
ڈاکٹر حسن منظر کے ناول ’’دھنی بخش کے بیٹے‘‘ پر اگر اُن کا نام نہ بھی
لکھا ہو تو میں کسی توقف کے بغیر پہچان لوں گا کہ اس کا مصنف حسن منظر کے
سوا اور کوئی نہیں ہو سکتا۔ ان کے موضوعات اُردو کے تمام افسانہ نگاروں سے
الگ ہیں۔ جتنا بھی حسن منظر نے لکھ دیا اتنا سچ شاید آج کوئی افسانہ نگار
نہیں لکھ..
In March 1971 Awami League rebelled in East Pakistan. Indians were their sponsors; they also jumped into the fray. Nevertheless the rebellion was crushed quickly. The Bengali Nationalists were caught in a web of their own creation. Apprehending reprisals for the blood curdling crimes they had pe..
This book is a political memoir. It focuses primarily on this writer’s
personal and working relationship with Pervez Musharraf from about 1994
when I first met him to the present in 2022. The text comprises content based on direct first-hand
experiences and my recollections of them, on written..