دنیائے
ادب میں کولمبیا سے تعلق رکھنے والے ادیب گیبرائیل گارشیا مارکیز کو
نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ کولمبیا میں بیسویں صدی میں اس سے بڑا اور مشہور
ادیب نہیں ۔ گارشیا مارکیز کو عالمی شہرت اس وقت ملی جب 1982ء میں انہیں
ادب کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ ان کے ناول دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ
ہوئے ،..
یہ کتاب ناروے کے منتخب عالمی افسانوں کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب کا ترجمہ شگفتہ شاہ نے کیا ہے، اور یہ اردو ادب میں بین الاقوامی کہانیوں کا ایک قیمتی اضافہ ہے۔..
لارنس آف عریبیامصنف: ایڈورڈ رابنسن
آج سے ٹھیک سو برس پہلے کا واقعہ ہے جب ایک انگریز ماہر آثار قدیمہ نے مشرق وسطیٰ میں عرب خلافت کے قیام کا سنہرا سپنا دیکھا۔ یہ ایک عجوبہ خیز بات تھی مگر وہ انگریز اپنے اس انوکھے خواب کو عملی تعبیر دینے نکل کھڑا ہوا۔ اس انگریز کا نام ٹی ای لارنس تھا جو دنیا بھر می..
"کل ہو نہ ہو" ایک اہم کتاب ہے، جو دنیا بھر کے منتخب عالمی افسانوں کا اردو ترجمہ ہے۔ اس کتاب کا ترجمہ عقیلہ منصور جدون نے کیا ہے، اور یہ اردو ادب میں بین الاقوامی کہانیوں کا ایک قیمتی اضافہ ہے۔..
زوال | تعارف
البرٹ کامیو کا تیسرا ناول - The Fall ” زوال اس کے جملہ فکشن میں شاید اس سب سے قنوطیت پسند اور تشاومانہ ناول ہے۔ اس کے برخلاف، اس کے پہلے دو ناول ( The Stranger) اجنبی اور (The Plague "طاعون نسبتا مثبت اور روشن پہلوؤں کے حامل ہیں۔ ان دونوں ناولوں میں ہمیں یہ کنا یہ ملتا ہے کہ ا..
زوال | تعارف
البرٹ کامیو کا تیسرا ناول - The Fall ” زوال اس کے جملہ فکشن میں شاید اس سب سے قنوطیت پسند اور تشاومانہ ناول ہے۔ اس کے برخلاف، اس کے پہلے دو ناول ( The Stranger) اجنبی اور (The Plague "طاعون نسبتا مثبت اور روشن پہلوؤں کے حامل ہیں۔ ان دونوں ناولوں میں ہمیں یہ کنا یہ ملتا ہے کہ ا..
ناول: کرنل کو کوئی خط نہیں لکھتا - ناول نگار : گارشیا مارکیز
تبصرہ : محمد جميل اختر
گبریل گارسیا مارکیز کا مختصر ناول ہے، یہ " تنہائی کے سو سال " سے پہلے کی بات ہے یعنی اس کہانی میں جادوئی حقیقت نگاری نہیں ہے۔
یہ ناول پہلی بار 1961 میں چھپا ، سن 1948 سے 1958 تک کولمبیا میں سرد جنگ تھی ،..
"درد کا سفر" امجد صدیقی کی ایک دلچسپ آپ بیتی ہے جو مصنف کے مشکلات سے کامیابی تک کے تبدیلی کے سفر کو گھیرتی ہے۔ صدیقی کی زندگی کو بدل دینے والی چوٹ کے بعد ان کی جذباتی لڑائیوں کی شاندار تصویر کشی قارئین کی توجہ کو مبذول کرتی ہے جو ان کی لچک اور ثابت قدمی کو روشن کرتی ہے۔ وہیل چیئر پر آزادانہ زن..
ما تم ایک عورت کا -
عمر ریوا بیلا - ترجمہ: آصف فرخییہ ناول "ماتم ایک عورت کا"سُسانا نامی ایک نوجوان عورت کی کہانی بیان
کرتا ہے ، جس کی خواب آگیں زندگی ایک ڈراؤنا خواب بن جاتی ہے۔ اُسے بنا
کسی وجہ کے آدھی رات کو اغواء کر لیا جاتا ہے اور ایسے جیلوں میں رکھا جاتا
ہے ، جہاں سیاس..
ناول " سات آسمان" میں اُنھوں نے 1960ء کی دہائی کے ایک زوال پذیر گھرانے کے ایک بچے کی آنکھوں سے جاگیرداری زوال کا نوحہ لکھا ہے ۔ ایک ایسا گھرانہ جس کے پاس کچھ مدت پہلے تک دولت کی ریل پیل تھی اور جاگیر کی صورت میں مستقل آمدنی کا ایک سلسلہ بنا ہوا تھا اور تمام گھرانے کے لوگوں کو بنا کچھ کیے عیاشی کا سا..
خوشگوار موت کیسے؟ یہ سوال البرٹ کامیو
کی کتاب
A Happy Death
کا
لب لباب ہے۔ جس کا جواب اس نے دینے کی کوشش کی ہے۔ یہ کتاب مصنف کی موت کے
بعد شائع ہوئی اور دنیا نے اسے ایک عظیم ادبی کارنامے کے طور پر لیا۔
کامیو فرانسیسی زبان کا لکھاری تھا۔
مغربی ادبی دنیا میں بڑا نام
A Happy Death ..
نرمین یلدرم کا یہ ناول ’’ استنبول، خوابوں کا تصادم‘‘ Rüyalar Anlatılmaz/ Secret Dreamt in Istanbul کا اردو ترجمہ ہے۔ ناول قارئین کو استنبول کے مسحور کن گوشوں میں لے جاتا ہے، جہاں قدیم گلیوں اور جدید شاہراہوں کے تانے بانے میں اس شہر کے اسرار نہاں ہیں۔ استنبول تضادات سے بھرا شہر ہے، جہاں روایت جدیدیت..
فیودور دستوئیفسکی (1821-81ء) روسی نثر کے دورِ عروج
کی پیداوار ہے؛ سیاسی اور سماجی خلفشار کے زمانے کا بہترین ترجمان ہے۔ اپنے
زمانے کی اہم تحریکوں کے گہرے مطالعے اور تحریروں میں انھیں ریکارڈ کرنے
کے ساتھ ساتھ اس نے فرد کے باطن کا دشوار سفر کیا اور ہمیں انسانی فطرت کی
بے تابیوں اور تضادوں کا شع..
احمت حمدی طانپنار(Ahmet Hamdi Tanpinar)، ترکی کے بے حد مقبول و معروف ناول نگار، مضمون نگار، شاعر اور ادبی ناقد ہیں جن کے ادبی فن پاروں نے نوبل انعام یافتہ اورحان پاموک سمیت کئی ہم عصر ترک ناول نگاروں کو متاثر کیا۔1920ءاور 1930ءکے عشروں میں اتاترک نے جمہوریہ ترکیہ میں ایک نئے جدت پسند کے قیام کی خاطر..
‘‘اجنبی‘‘ اور ترجمے کی داستان:
’’اجنبی‘‘ پہلی بار 1942ء میں چھپا تھا مگر جب آلبرٹ کامیو کو 1957ء میں ادب کا نوبیل پرائز ملا تو اس مختصر ناول کا دنیا میں بہت چرچا ہوا۔ میں اس وقت ہسپانیہ میں پاکستانی سفارت کا دبیر اوّل تھا۔ ان دنوں فرانس کے مشہور فلسفی یاں پال سارتر کا بہت شہرہ تھا۔ قہوہ خانوں می..