Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Italy Hy Dekhny Ki Chez - اٹلی ہے دیکھنے کی چیز

Italy Hy Dekhny Ki Chez - اٹلی ہے دیکھنے کی چیز
Italy Hy Dekhny Ki Chez - اٹلی ہے دیکھنے کی چیز
-25 %
Italy Hy Dekhny Ki Chez - اٹلی ہے دیکھنے کی چیز
Italy Hy Dekhny Ki Chez - اٹلی ہے دیکھنے کی چیز
Italy Hy Dekhny Ki Chez - اٹلی ہے دیکھنے کی چیز
Rs.900
Rs.1,200

کتاب کی بے باک اور نڈر مصنفہ سلمیٰ اعوان صاحبہ ہمیشہ ہی اپنے نئے پن اور جدوجہد کے اسلوب لیے قاری کو خوش گوار حیرت اور تازہ علم سے مالا مال کرتی ہیں۔ اٹلی تو دیکھنے کی چیز ہے ہی، مگر مصنفہ کی تحریر بھی کسی مصور کے فن پارے سے کم نہیں۔ اپنے دیباچے میں لکھتی ہیں:

✍???? کچھ سفر شوق کے تھے۔ دعاؤں کے عوض ملے تھے۔ سالوں اُن کے عشق میں ڈوبی رہی۔ انھیں دیکھا بھی محبتوں سے اور اُن پر لکھا بھی چاہتوں سے۔ اُن کا خمار ایسا تھا کہ ’’میں نے دنیا بھلا دی تھی تیری چاہت میں‘‘ جیسی صورت کے حقیقی ترجمان تھے۔ کچھ دانہ پانی کا طفیل تھے۔ کچھ کے معاملے میں نیت بڑی کھوٹی تھی۔ اٹلی کا سفر کہہ لیجیے سوغات تھی، عنایت تھی۔ یہ بھی کہہ سکتی ہوں کہ دانہ پانی نصیب کیا گیا تھا۔ قدموںنے اُس دھرتی پر پاؤں دھرنے تھے۔ گو روم اور وینس اوائل عمری کے عشق تھے۔ وہاں جانے کے لیے شوق کی بھی بے حد فراوانی تھی۔ میلان، وینس، روم، پیسا، لوکا، جھیل کومو اور پومپیئی کو کس محبت سے دیکھا، بتا ہی نہیں سکتی۔ یوں جگہیں تو چھوٹی موٹی اور بھی دیکھیں اور اطمینان و سکون سے دیکھیں۔ ہاں مگر جب لکھنے کے لیے بیٹھی، ڈائری کھولی اور اپنے جذبات واحساسات کا تجزیہ کیا تو محسوس ہوا کہ میرے رنڈی رونے اٹلی کی ہر جگہ جاتے ہوئے ایک سے تھے۔ سب سے بڑا میرا مسئلہ اکیلے ہونے کا تھا۔ پھر عمر بھی بڑھاپے میں داخل شدہ جہاں دل کی ذرا سی بات پر ہنگامہ کھڑا ہونے کا اندیشہ سر پر لٹکی تلوار کی طرح دِکھنے لگتا تھا۔ لکھتے ہوئے اُن کا بار بار سیاپا کرنا مجھے اچھا نہیں لگا کہ میں اپنے قاری کو بورکروں۔ اُس خوف کو دہراؤں۔ پس چند شہروں تک ہی میںنے اپنے قلبی احساسات اور اپنے مشاہدات کو تفصیلاً لکھا۔ میرا ٹرینوں میں دھکے کھانا اور ہر روز نئی جگہ جانے کے تجربات کے ساتھ جو لازمے تھے وہ تھے تو اگرچہ مختلف مگر میرے احساسات ایک جیسے ہی تھے۔ اب قاری کو کسی امتحان میں ڈالنا مقصود نہ تھا۔ ہاں اگر کسی مقام پر اِن جذبات کا اعادہ محسوس ہو تو معافی کی خواستگار رہوں گی۔ (سلمٰی اعوان)

Book Attributes
Pages 215

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good