





- Writer: Abid Sohail (Lucknow)
- Category: Biography
- Pages: 702
- Stock: In Stock
- Model: STP-13928
"جو یاد رہا" اردو کی بہترین خودنوشتوں میں شامل کیے جانے کے لائق ہے ۔۔ عابد سہیل ہندوستان کے ایک باکمل صحافی اور ممتاز افسانہ نگار کے طور ہر جانے جاتے ہیں '' وہ کمیونسٹ پارٹی کے فعال کارکنان میں شامل رہے ۔۔ "جو یاد رہا" ایک ایسے شخص کی جدوجہد کی کہانی ہے جس کا بچپن والد کی وفات کے بعد تنگ دستی اور عسرت میں بسر ہوا ۔۔ ان کی والدہ نے بڑی خودداری اور محنت سے انہیں پالا پوسا مگر ان کی طبعیت کا طور یہی رہا کہ تعلیم رک رک کر قسطوں میں حاصل کی ۔۔ محنت مزدوری کی، ٹیوشن پڑھا کر اپنی والدہ کی کفالت کرتے رہے اخبار فروخت کیے ۔ اپنی کتاب کا آغاز وہ کچھ اس طرح کرتے ہیں :
۔۔۔۔۔۔۔ " زندگی میں خوشی کا عنصر بس اتنا ہی ہوتا ہے جتنا آٹے میں نمک کا اور شاید یہی بہترین صورت بھی ہے ۔۔۔ پنڈت نہرو نے ایک مرتبہ اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا I do not know if happiness is a very happy state of mind ۔۔
ڈاکٹر ذاکر حسین نے کیا خوب کہا ہے "آدمی جب شدت سے زندہ رہتا ہے زیادہ دن نہیں چلتا ۔۔
"جو یاد رہا" سے اقتباسات: ۔۔۔ " اخباری صحافت کا جن لوگوں کو تجربہ ہے ان کو احساس ہوگا کہم یہ پیشہ انسان کو سخت دل، برخود غلط اور عیب جو بنا دیتا ہے ۔۔ " ۔۔۔ " صحافی اگر کسی گہرے عشق کے تجربے سے نہ گزرے، اس کی کوئی ہابی نہ ہو ، فنونِ لطیفہ سے لطف اندوز نہ ہوتا ہو، چڑیوں کی چہچہاہٹ اس کے دل کی کلی نہ کھلا دیتی ہو ، خامشی سے بہتی ہوئی ہوا میں دھیرے دھیرے ڈولتے ہوئے پھول پر نظر پڑنے کے بعد وہ پلٹ پلٹ کر اسے دیکھنے پر خود کو مجبور نہ پاتا ہو تو بالکل ممکن ہے کہ وہ اپنے پیشے کی بلندیوں کو چھو لے لیکن اس کی اسے قیمت بھی چکانی پڑے گی ۔۔۔ اپنے دل کے سفاک اور بے رحم بن جانے کی شکل میں ۔۔"
. جو یاد رہا ۔۔۔
زندہ کتابیں سلسلہ نمبر 136
خود نوشت سوانح حیات ۔۔ عابد سہیل ( لکھنؤ )
Book Attributes | |
Pages | 702 |