Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Khuda Ki Basti - خدا کی بستی

Khuda Ki Basti - خدا کی بستی
-15 %
Khuda Ki Basti - خدا کی بستی
  • Writer: Shaukat Siddiqui
  • Category: Novels 
  • Pages: 480
  • Stock: In Stock
  • Model: STP-1090
  • ISBN: 978-969-754-605-3
Rs.1,400
Rs.1,650

شوکت صدیقی کا شمار اردو زبان کے ایسے ناول نگاروں کی صف میں ہوتا ہے، جن کے ناولوں کے تراجم دنیا کی مختلف زبانوں میں ہوئے۔ ان کا سب سے مشہور یہ ناول 'خدا کی بستی' دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوا، جبکہ دوسرے مقبول ناول 'جانگلوس' کا بھی کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ ان کے لکھے ہوئے دیگر ناول ’چار دیواری‘ اور 'کمین گاہ' بھی اہم نوعیت کے حامل ہیں۔ شوکت صدیقی ان چار ناولوں اور اپنی دیگر تخلیقات کی وجہ سے اردو ادب میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
پاکستان میں اگر کسی ناول کے دو چار ایڈیشن بھی آجائیں تو اسے خوش قسمتی گردانا جاتا ہے، مگر اس ناول کے اب تک تقریباً 50 ایڈیشن مختلف ناشرین کے زیراہتمام شایع ہوچکے ہیں۔ اس ناول کو ڈرامائی تشکیل بھی دی گئی اور پاکستان ٹیلی وژن سے پانچ مرتبہ نشر ہوا۔
خدا کی بستی میں شوکت صدیقی نے قیام پاکستان کے بعد معاشرتی مسائل کی تفصیل سے منظرنگاری کی ہے۔ اس ناول کا مرکزی احساس ایک ایسا معاشرتی نظام ہے، جس میں شہری زندگی کے مصائب بیان کیے گئے ہیں۔ نئے ملک کے وجود میں آنے کے بعد مہاجرین کی آبادکاری، روزگار اور دیگر ضرورتوں کے تانے بانے سے کرداروں کو تخلیق کیا گیا ہے۔
اسی نظام میں جہاں زندگی کو گزارنے کی تگ و دو دکھائی گئی، وہیں ناانصافیوں، جرائم اور معاشرتی استحصال کے پہلو بھی کہانی کے کرداروں کے ذریعے قلم بند کیے گئے، جن کے بیانیے پر شوکت صدیقی نے اپنی لفظیات کے ذخیرے اور تخلیقی صلاحیت کو پوری طرح صرف کیا۔
خدا کی بستی کی مرکزی کہانی تین کرداروں کے اردگرد بنی گئی ہے جن کے نام راجہ، نوشہ اور شامی ہیں۔ ان تینوں کی عمریں زیادہ نہیں۔ ان میں عمر میں سب سے بڑا لڑکا راجہ ہے، جو تھوڑا سمجھدار ہے، ایک پیشہ ور گداگر کی گاڑی گھسیٹ کر اپنی روزی کمانے کی سعی کرتا ہے۔ دوسرا لڑکا نوشہ، جو عمر میں اس سے بھی کم ہے، ایک موٹرمکینک کے ہاں مزدوری کرتا ہے، جبکہ تیسرا لڑکا شامی بھی کم عمر ہے جو معاشی طور پر ایک تباہ حال خاندان کا فرد ہے اور اپنے والد کے غیض و غضب کا شکار رہتا ہے۔
اسی ناول کا ایک اہم کردار نیاز ہے، جو کباڑیہ ہے۔ وہ نوشہ کو گیراج میں سے پرزے چرانے کی ترغیب دیتا ہے، اور وعدہ کرتا ہے کہ اس کے بدلے وہ معاشی طور پر خوشحال ہوجائے گا، مگر یہ راستہ اس کو برباد کر دیتا ہے۔مگر زمانے کی ستم ظریفی کی حد یہیں ختم نہیں ہوتی۔ خان بہادر فیاض علی کی صورت میں ایک سماجی کوڑھی نوشہ کی بہن سلطانہ کو تباہ کرنے کی تگ و دو میں رہتا ہے۔ اس کردار کے ذریعے سماج کے پاکیزہ کرداروں کے کالے کرتوت کو بخوبی پہچانا جاسکتا ہے، جو دیکھنے میں سماج کے اعلیٰ عہدوں اور معاشرتی اقدار کے حامل ہیں مگر ان کی ذات بدبودار اور ضمیر کے قبرستان کی مانند ہے۔
خدا کی بستی معصوم زندگیوں کی حالات کے ہاتھوں جہنم ہونے کا نوحہ ہے، جس کو شوکت صدیقی نے نہایت مہارت سے لکھا۔ کرداروں کی بنت میں ترتیب اور واقعات کا تسلسل بڑی کاریگری سے تخلیق کیا۔ معاشرے کی حقیقتوں اور حقیقی کرداروں سے مماثلت بنا کر اپنے کرداروں کی زبان، نفسیات اور چال ڈھال بنائی، جس کی وجہ سے یہ ناول آج بھی ہمارے حالات کی عکاسی کرتا محسوس ہوتا ہے۔


Book Attributes
Pages 480

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good