کتاب کا سرورق دیکھتے ہی چہرے پر مسکراہٹ آتی ہے اور توجہ اس کتاب کی طرف مبذول ہوتی ہے۔ سرورق سے معمولی اختلاف کروں گا، اسے دیکھ کر "ڈونکی راجہ" کا گدھا یاد آتا ہے۔ یا کسی بیوقوف گدھے کا گمان ہوتا ہے، اس کے برعکس اس ناول کا گدھا تو عقل مند ہے بلکہ بہت سے انسانوں سے زیادہ عقل رکھتا ہے۔ کرشن چندر نے گدھ..
’’دوسری برف باری سے پہلے‘‘ اُردو کے لاکھوں شائقین کی طرح میرا بھی پسندیدہ ناول ہے۔ یہ جہاں پست انسانی جذبات، حرص، ہوس، لالچ، جاہ پسندی اور انتقام کی داستان ہے وہاں اعلیٰ ترین انسانی اوصاف انس، پیار، محبت، ہمدردی اور انسان دوستی کا مرقع بھی ہے۔ انسانی فطرت کے انتہائی قریب جس میں ایک ایک لفظ سچائی کی ..
’مٹّی کے صنم‘‘ کرشن چندر کی دوسری آپ بیتی ہے جو ’’میری یادوں کے چنار‘‘ کی طرح مقبول ہوئی۔ اس ناول کا کینوس بھی بہت محدود ہے اور اس کا تعلّق اکثر و بیشتر کرشن چندر کے سکولی دَور سے ہے۔ بدیں وجہ اس کی افادیت بطور ایک سوانح حیات کے کرشن چندر کے لڑکپن تک ہے۔ گو دو ایک ابواب متفرق موضوعات پر بھی ہیں۔ ذر..
کرشن چندر کی فن پر دسترس اور عصری زندگی کی سُوجھ بُوجھ ایسی پکّی اور
سچّی ہے کہ ان کی زُود نویسی کے باوجود کہیں کہیں جلوہ دِکھا جاتی ہے۔
’’دادر پُل کے بچّے‘‘ اسی قسم کے ناولوں میں ہے۔
ڈاکٹر محمد احسن
کرشن چندر نے اس ناول میں بھگوان کو ایک ایسے متجسّس صاحبِ فہم و ذکا کے
استعارے کے طور..
کرشن چندر کے ناول پڑھیے تو انھیں اعلیٰ ناول نگار کہنے کا جی چاہتا ہے۔ افسانے پڑھیے تو خیال آتا ہے کہ یہ شخص ناول سے بہتر افسانے لکھتا ہے۔ طنزیہ مضامین پڑھیے تو یقین ہو جاتا ہے کہ طنز و مزاح ہی ان کا اصل میدان ہے۔ اس بو قلمونی سے انھیں نقصان بھی ہوا ہے اور فائدہ بھی۔ نقصان یہ ہوا ہے کہ کبھی کبھی ان ..
کرشن چندر نے اُردو افسانہ نِگاری میں جو رنگ پیدا کیا ہے وہ بالکل ایک نئی چیز ہے۔ اور شاید اس وقت کرشن سے زیادہ کامیاب افسانہ نِگار کوئی نہیں۔ اس کے افسانوں میں ہمیں رومان و حقیقت کا امتزاج مِلتا ہے جو ہندوستانیوں کی فطرت کے عین مطابق ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ہندوستانی فطرتاً تخیّل پرست اور رومانی ہیں۔ لیک..
’’یہ (میری یادوں کے چنار) کرشن چندر کی رُوح میں اترنے اور ان کے فن کی بلندی کو چھونے کے لیے ایک زینہ ہے۔ یادداشت اور افسانے کا حسین امتزاج ہے اور بےسبب عبارت آرائی سے پاک ہے۔‘‘
ظ- انصاری
’میری یادوں کے چنار‘ اور ’مٹّی کے صنم‘ کرشن چندر کے سوانحی ناول ہیں۔ ان میں مذکورہ واقعات، سانحات اور تاثّرا..
کرشن چندر نے اس ناول میں طبقاتی کشمکش اور اقتصادی نابرابری سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کو دکھانے کی کوشش کی ہے- بنیادی طور پر انھوں نے تین طرح کے عناصر کو پیش کیا ہے۔ ایک عنصر وہ ہے جو سرمایہ دارانہ ذہنیت کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ حرص و ہوس کا شکار استحصال پسند طبقہ ہے- دُوسرا عنصر ہندوستان کے ع..
1) غدار - صفحات: 1642) شکست -صفحات: 3343) سڑک واپس جاتی ہے- صفحات: 2084) باون پتے - صفحات: 3355) ہم وحشی ہیں - صفحات: 1846) ایک عورت ہزار دیوانے - صفحات: 2327) الٹا درخت - صفحات: 1578) جب کھیت جاگے - صفحات: 1579) دوسری برف باری سے پہلے - صفحات: 27210) ایک گدھے کی سرگزشت..
برسوں ہوئے میں ایک بار گُل مرگ گیا اور وہاں ایک ہوٹل میں ٹھہرا تو اُس کے منیجر نے بتایا کہ کرشن چندر نے اُس ہوٹل کے ایک کمرے میں اپنا ناول ’’شکست‘‘ مکمل کیا تھا۔ مَیں نے کہا، مجھے وہ کمرہ تو دکھاؤ۔ اُس کمرے میں دو کھڑکیاں تھیں۔ یہاں ایک کھڑکی کھولی تو سامنے ایک بالکنی تھی (اس بالکنی کی کہانی وہ لکھ ..
یہ کہانیاں تقسیمِ ہند کے سلسلے کے فسادات کے دوران میں لکھی گئیں اور انتہائی غم اور غصّے کے عالم میں لکھی گئیں اور صرف پندرہ دن میں لکھی گئیں۔ جس تیزی سے میں لکھتا جاتا تھا اسی تیزی سے یہ کہانیاں اس برصغیر کے رسالوں اور اخبارات میں چھپتی جاتی تھیں۔ یہ وہ موقع تھا جب فسادات نئے نئے شروع ہوئے تھے، جب س..
اس ناول کا مرکزی کردار ایک حَسین خانہ بدوش لڑکی ”لاچی“ ہے۔ جس کا قبیلہ آج اس بیسویں صدی میں بھی ہزاروں برس پُرانی زندگی کی ڈگر پر چل رہا ہے۔ بمبئی کے مضافاتی اسٹیشنوں کے اِردگرد اکثر ایسے خانہ بدوش قبیلے آتے جاتے رہتے ہیں اور اپنی عجیب اور دلچسپ زندگی سے کچھ دنوں کے لیے فضا کو رنگین بنا جاتے ہیں۔ ..
’’اُلٹا درخت‘‘ کرشن چندر کا شاہکار Fantasy ناول ہے جس میں مختلف النوع موضوعات کی شمولیت نے بڑی پہلوداری پیدا کر دی ہے۔ ناول میں سائنسی معلومات اور انوکھی مہمّات کا تانا بانا نہایت خوبصورتی کے ساتھ بُنا گیا ہے۔ اس داستان میں دیو بھی ہیں، جادوگر بھی ہیں اور خضر نُما رحم دل بوڑھا بھی ہے۔ سلیمانی ٹوپی ا..
کتاب کا سرورق دیکھتے ہی چہرے پر مسکراہٹ آتی ہے اور توجہ اس کتاب کی طرف مبذول ہوتی ہے۔ سرورق سے معمولی اختلاف کروں گا، اسے دیکھ کر "ڈونکی راجہ" کا گدھا یاد آتا ہے۔ یا کسی بیوقوف گدھے کا گمان ہوتا ہے، اس کے برعکس اس ناول کا گدھا تو عقل مند ہے بلکہ بہت سے انسانوں سے زیادہ عقل رکھتا ہے۔ کرشن چندر نے گدھ..
پیش
نظر ناول ”جب کھیت جاگے“ اس اعتبار سے کرشن کی سب سے اہم کہانی ہے کہ اس
میں پندرہ سولہ سال کے بعد وہ کسان نئی شان سے واپس آیا ہے جس نے انتہائی
بے چارگی کے عالم میں پریم چند کے ناول ”گئودان“ میں دم توڑا تھا۔ اب یہ بے
بس اور مصیبت زدہ کسان نہیں ہے۔ بلکہ وہ بہادر چھاپہ مار ہے جو اپنی اور
ت..
’’دوسری برف باری سے پہلے‘‘ اُردو کے لاکھوں شائقین کی طرح میرا بھی پسندیدہ ناول ہے۔ یہ جہاں پست انسانی جذبات، حرص، ہوس، لالچ، جاہ پسندی اور انتقام کی داستان ہے وہاں اعلیٰ ترین انسانی اوصاف انس، پیار، محبت، ہمدردی اور انسان دوستی کا مرقع بھی ہے۔ انسانی فطرت کے انتہائی قریب جس میں ایک ایک لفظ سچائی کی ..
مواد اور اسلوب کی مانند اس ناول کا نام بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے جو ایک زبردست طنز پر مبنی ہے اور جو ناول کے پلاٹ کےپسِ منظر سے اُبھرا ہے۔ پلاٹ کا تانا بانا فساداتِ پنجاب سے تیار کیا گیا ہے۔ ۱۹۴۷ء میں جب یہ فرقہ وارانہ فسادات پوری وحشت ناکی کے ساتھ بَرپا تھے تو انسانیت مسخ ہو کر رہ گئی تھی۔ زندگی کی ..