- Writer: Syed Muzaffar Hussain Barni
- Category: Urdu Adab
- Parts: 4
- Pages: 5000
- Stock: In Stock
- Model: STP-12230
کلیات مکاتیبِ اقبال (جلد اوّل) فروری 1899ء تا دسمبر 1918ء
کلیات مکاتیبِ اقبال (جلد دوم) جنوری 1919ء تا دسمبر 1928ء
کلیات مکاتیبِ اقبال (جلد سوم) جنوری 1929ء تا دسمبر 1934ء ک
لیات مکاتیبِ اقبال (جلد چہارم) جنوری 1935ء تا دسمبر 1938ء
غالب کے بعد علامہ اقبال اُردو کے دوسرے عظیم اور اہم شاعر ہیں جن کی مقبولیت ہمہ گیر ہے اور ان کے بارے میں بھی ذرا ذرا سی تفصیل کو محفوظ رکھا گیا ہے۔ علامہ اقبال کا حلقہ تعارف اور دائرہ احباب بہت وسیع تھا، اس میں والیان ریاست سے لے کر اُن کے خادم علی بخش تک سیکڑوں مکتوب الیہم کے نام آتے ہیں۔ اُن کے لکھے ہوئے تقریباً ڈیڑھ ہزار خطوط اب تک دریافت ہو چکے ہیں، لیکن انہوں نے اپنی چالیس سال سے زائد مدت پر پھیلی ہوئی ادبی زندگی میں اس سے بہت زیادہ خطوط لکھے ہیں جن میں بہت سے ضائع ہو گئے، کچھ اب بھی کسی گوشۂ گمنامی میں پڑے ہوں گے اور اکّا دُکّا ہر سال منظرِعام پر آکر اس ذخیرہ میں اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح اقبال کے جو اُردو انگریزی مکتوبات اب تک دستیاب ہوئے ہیں ان کی تعداد لگ بھگ چودہ سو پچاس (۱۴۵۰) ہوتی ہے۔ ان میں کچھ خطوط ابھی تک غیرمطبوعہ ہیں جو پہلی بار اس کلیات میں شامل ہو رہے ہیں۔ انگریزی خطوط کی تعداد تقریباً سوا سو (۱۲۵) ہے جن کا ترجمہ شامل کلیات ہے۔ جرمن زبان میں سترہ (۱۷) خطوط ہیں۔ مطالعہ اقبالیات کے دوران اکثر شدت سے اس بات کا احساس ہوا ہے کہ علامہ اقبال کی زندگی اور فکر و فن کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے نیز ان کی شاعری کا فکری پس منظر جاننے کے لیے خطوطِ اقبال کا مطالعہ از بس مفید ہے اور یہ مطالعہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک ان سب خطوط کو یکجا کر کے تاریخی ترتیب اور ضروری حواشی کے ساتھ پیش نہ کیا جائے۔ خطوط کے مختلف مجموعے اس سے پہلے بھی تاریخی ترتیب کے ساتھ پیش ہوئے ہیں مگر کلیات مکاتیب کو زمانی تسلسل سے پیش کرنے کی یہ کوشش اُردو میں یقینا پہلا قدم ہے۔ اس تاریخی ترتیب سے کل خطوط کا مطالعہ کرنے سے اقبال کی سوانح نگاری کا کام بھی سہل ہو جاتا ہے۔ اس کا افادہ صرف ناقدین و محققین ہی کے لیے نہیں عام قارئین کے لیے بھی اہم ہے۔ خطوطِ اقبال کے اگرچہ متعدد مجموعے چھپے ہیں لیکن یہ سب بازار میں ملتے بھی نہیں، ’’کلیاتِ مکاتیب اقبال‘‘ کی اشاعت سے سارے خطوط، اقبال کے پرستاروں کی دسترس میں آ جائیں گے۔
Book Attributes | |
Parts | 4 |
Pages | 5000 |