- Writer: Altaf Hassan Qureshi
- Category: Biography
- Pages: 1400
- Stock: In Stock
- Model: STP-9326
یہ اُن تحریروں کا مجموعہ ہے جو 1964 ء سے لے کر 2000ء تک ماہنامہ اردو ڈائجسٹ میں شائع ہوئیں۔
ان تحریروں کی انفرادیت یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر الطاف حسن قریشی نے مشرقی پاکستان کے طول و عرض میں گھوم پھر کر اور خواص و عوام سے آزادانہ تبادلۂ خیال کر کے لکھی تھیں۔ ہمارا مشرقی بازو ہمارے تن سے کب جد ا ہوا ،کن حالات میں جدا ہو ا،جدائی کے کیا اسباب تھے اور ان اسباب کا تدارک کیوں نہ کیا جاسکا۔ اس کتاب میں قاری کو ان سب سوالوں کا تفصیلی جواب ملے گا۔
1960ء کی ساری دہائی اور 1970ء کے اوائل میں مشرقی پاکستان میں حالات جب کوئی نئی کروٹ لیتے یا وہاں کوئی بحرانی کیفیت پیدا ہوتی تو قریشی صاحب بنفس نفیس ڈھاکہ جاتے اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کیلئے کئی کئی ہفتے قیام کرتے۔ صحافیوں، سیاستدانوں، طالب علموں اور دینی رہنماؤں سے ملتے اور سلگتے ہوئے مسائل کے اسباب معلوم کرنے کی کوشش کرتے۔
اس کتاب میں جناب مجیب الرحمن شامی کا وہ یاد گار مضمون میں کیسے بھول جاؤں“ بھی شامل ہے۔ اس مضمون میں شامی صاحب نے 18 جنوری 1970ء کی سہ پہر پلٹن میدان ڈھاکہ میں
جماعت اسلامی کے سہل انتخابی جاسکی
جماعت اسلامی کے پہلے انتخابی جلسے کی روداد قلمبند کی تھی۔ شیخ مجیب کے مسلح جیالے جلسے کے منتظمین اور حاضرین پر ٹوٹ پڑے تھے۔ شامی صاحب کے قلم سے اس المناک واقعے کی تفصیلی کہانی اس دور کے مقبول ہفت روزہ از ندگی، میں شائع ہوئی تھی۔ مولانا مودودی جو مغربی پاکستان سے بطور خاص ڈھا کہ تشریف لے گئے تھے ، انہیں جلسے سے خطاب نہ کرنے دیا گیا۔ اس واقعے میں دو افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ اس سے پہلے 1964ء میں مادر ملت کی انتخابی مہم کے سلسلے میں مولانا مودودی مشرقی پاکستان گئے تو میرے والد گرامی مولانا گلزار احمد مظاہری اُن کے ہمراہ تھے ۔ اسی پلٹن میدان ڈھاکہ میں 29 نومبر 1964ء کو جماعت اسلامی کا جلسہ عام منعقد ہوا تھا۔ والد صاحب نے اس روز کی ڈائری میں لکھا تھا ٹھیک چار بجے جلسہ کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ تقریباً پچیس ہزار کا مجمع تھا، پہلے چند منٹ میر اخطاب ہوا۔ پھر مولانا مودودی کی تفصیلی تقریر نہایت توجہ اور انہماک سے سنی گئی“۔
Book Attributes | |
Pages | 1400 |