Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Mashriq e Wusta - مشرق وسطی - عرب عوامی بیداری کے بعد

Mashriq e Wusta - مشرق وسطی - عرب عوامی بیداری کے بعد
-25 %
Mashriq e Wusta - مشرق وسطی - عرب عوامی بیداری کے بعد
  • Category: History Books 
  • Pages: 152
  • Stock: In Stock
  • Model: STP-11640
Rs.450
Rs.600

ہم ایک ایسے دورانیے میں سانس لے رہے ہیں جہاں ہر پل بڑی تبدیلیاں جنم لیتی ہیں ۔ گلوبلائزیشن کی صورت میں استعمار نے نئے بال وپر نکالے ہیں۔ مسلم دنیا اور خاص طور پر مشرق وسطی کے ممالک اپنے قیمتی قدرتی و افرادی وسائل کے سبب گلوبلائزیشن نامی اس نو استعماریت کے ایجنڈے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں ۔اس خطے کے ساتھ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ نپولین کا مصر پر قبصہ ہو یا بعد ازاں مصر پر برطانوی تسلط و بالادستی ، پہلے ان کا مقصد مشرق کے وسائل اور بازاروں تک آسان رسائی تھا تو پہلی عالمی جنگ کے دوران ہلال زرخیز کی بندر بانٹ پر قبضے کے ساتھ اپنے نا سور ( یہودیوں ) کو اس خطے پر پیوست کرنا تھا ۔ دوسری عالمی جنگ نے اس کی راہ ہموار کر دی او رامریکہ اور سویت یونین نئی عالمی طاقت کے طور پر سامنے آئے۔ البتہ اسرائیل لے ناجائز وجود کو لے کر دونوں میں ایک معنی خیز سمجھوتا رہا، فلسطین کا مسئلہ مسلسل سلگتا اور الجھتا رہا۔ اس کے حل کے حوالے سے کبھی بھی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں ہوئی۔ منظر نامہ بدلا تو خطے میں بالادستی کی ایک نئی کش مکش شروع ہوگئی۔ سرد جنگ کے دوران باقی دنیا کی طرح یہ علاقہ بھی دو محاذوں کے درمیان پستا رہا۔ سویت یونین کے زوال کے بعد امریکی قیادت والی ایک قطبی دنیا میں وسائل کی بربادی اور جنگوں کی تباہی سے اگر کوئی خطہ سب سے زیادہ متاثر رہا ہے تو وہ یہی مشرق وسطی ہے۔ عراق ، ایران جنگ ہو ، کویت پر عراق کے حملے کے بعد اس کی تباہی و بربادی کا لامتناہی سلسلہ ہو، یا عرب عوامی بیداری (جس سے حالات کے بدلنے کی امید کی جاسکتی تھی مگر افسو س کے و ہ بھی مغربی استعماری ایجنڈے کی بھینٹ چڑ گئی) کت بعد کے ناگفتہ بہ حالات ، مشرق وسطی مسلسل عالمی سیاست کی نذر ہوتا رہا۔ ضرورت مشرق وسطی کے حوالے سے ایک نئے نقظہ نظر کوسامنے لانے کی ہے جو خطے کی سیاست اور عوام کے گرد گھومتا ہو، اس کے کردار نا م نہاد بیرونی ماہرین کے بجائے اس کی مٹی سے جڑے ہوئے لوگ ہوں۔ یہ کتب اسی نقطہ نظر کے فروغ کی جانب ایک قدم ہے ۔

Book Attributes
Pages 152

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good