- Writer: Syed Zameer Jafri
- Category: Biography
- Pages: 378
- Stock: In Stock
- Model: STP-13081
"مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف ۔۔۔سید ضمیر جعفری" جناب جبار مرزا کی تازہ ترین تصنیف ہے جس کا برسوں سے انتظار کیا جا رہا تھا۔ جناب جبار مرزا نے یہ کتاب لکھ کر مشہور مزاح نگار اور اعلیٰ پائے کے شاعر ، قلمکار اور دانشور سید ضمیر جعفری مرحوم سے اپنا حقِ رفاقت اد ا کیاہے-
"مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف ۔۔سید ضمیر جعفری" کے مصنف جناب جبار مرزا کا نام یقینا کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ وہ اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں۔ شاعر، نثر نگار، مزاح نگار، کالم نگار، مصنف، ادیب، مورخ ، محقق اور سوانح نگار۔ ان کی ہر ایک حیثیت مسلم ہے۔ اس کے ساتھ وہ اعلیٰ سماجی اور معاشرتی قدروں پر کار بند مثبت سوچ کی ایک ایسی خوبصورت اور پُر بہار شخصیت بھی ہیں جو تعلقات بنانا، نباہنا اور قدر و منزلت کے تقاضوں کو پورا کرنا بھی جانتے ہیں اور اُن پر عمل بھی کرتے ہیں۔ جناب جبار مرزا کی اِن خوبیوں اور اوصاف کا اعتراف اور اظہار بزرگ صحافی، ادیب، دانشور اور ماہنامہ ”اردو ڈائجسٹ“ کے مدیرِ اعلیٰ جناب الطاف حسن قریشی نے کتاب کے بیک ٹائٹل پر چھپے اپنے فلیپ میں اِن الفاظ میں کیاہے۔ ”ہمارے محترم دوست جناب جبار مرزا نے اپنی خداداد صلاحیتوں اور بے پایاں شوقِ صحرا نوردی میں اردو ادب اور صحافت میں بڑا نام پیدا کیا ہے۔ ان کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ اپنے دوستوں اور کرم فرمائوں کی بے حد قدر کرتے ہیں اور انہیں یاد رکھتے ہیں۔ اس کا زندہ ثبوت وہ عظیم تخلیق ہے جو انہوں نے ”مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف“ کے عنوان سے ترتیب دی ہے جو ہمارے عہد کے بے بدل شاعر اور ادیب سید ضمیر جعفری کی شخصیت اور ان کے ادبی کارہائے نمایاں کے بارے میں ہے“ـ
”مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف“ 45 عنوانات اور 378 صفحات پر مشتمل کتاب ہے۔ مصنف نے اس کا انتساب سید ضمیر جعفری مرحوم کے بڑے صاحبزادے میجر جنرل ریٹائرڈ احتشام ضمیر مرحوم کے نام کیا ہے۔ میجر جنرل ریٹائرڈ احتشام ضمیر جنرل پرویز مشرف کے دور میں آئی ایس آئی سی کے سربراہ تھے۔ بعد میں انہوں نے فوج سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ وہ اپریل 2015ء کے تیسرے عشرے میں بحریہ ٹائون فیز 4 اسلام آباد میں اپنے گھر میں گیس لیکج کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوئے اور 4 مئی 2015ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔ ”مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف“ کا انتساب ثانی میجر سید ضمیر جعفری مرحوم کے دوسرے صاحبزادے سید امتنان ضمیر جو امریکہ میں مقیم ہیںکے نام کیا ہے۔ سید امتنان ضمیر ”مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف“ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ”مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف رُلا دینے والا ہاسا ہے۔ مصنف جبار مرزا نے سید ضمیر جعفری سے عقیدت کی انتہا کر دی ہے ۔۔ جبار مرزا ہمارے خاندانی راز داں ہیں۔ مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف ۔۔۔ نامی زیرِ نظر تخلیق میری بات کی تصدیق کرے گی“۔
”مزاح نگاروں کے کمانڈر اِن چیف“ کے بارے میں مصنف جبار مرزا عرضِ مصنف کے عنوان سے اپنی تصنیف کا تعارف ان الفاظ میں کراتے ہیں۔ ”سید ضمیر جعفری ۔۔۔ مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف372 صفحات پر محیط ۔۔۔۔ اِس کہانی کا آغاز 1995ء کو تب ہوا جب ہم ماہنامہ افتخار ایشیا کے ایڈیٹر تھے اور سید ضمیر جعفری 1965ء کی حربی یادیں لکھا کرتے تھے۔ 29برسوں کا گوشوارہ مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف پیش ہے۔ سید احتشام ضمیر (مرحوم) چاہتے تھے کہ یہ تبرک جلد تقسیم ہو ۔۔ ہم نے اس بھنڈار کو ۔۔۔ شامے (احتشام ضمیر) سے ہی منسوب عنوان و معنون کر دیا۔ ابو العمار بلال مہدی گاہے گاہے ہم سفر رہے۔ مگر وہ خود اب ہم میں نہ رہے۔ قلم فائونڈیشن لاہور کے علامہ عبدالستار عاصم نے اشاعت کا بیڑا ٹھایا۔کراچی سے ممتار قلمکار، رَدِ قادیانیت کا حوالہ مصنف، مورخ اور افق پبلیکیشنزکے جناب محمد احمد ترازی کی فنی معاونت اور درود شریف ورلڈ بینک چک عبدالخالق کے سید حسنات احمد کمال کی راہنمائی مہمیز بی۔ جناب عطاء الحق قاسمی، بریگیڈئیر صولت رضا، معروف ماہرِ تعلیم جناب ساجد ملک، پروفیسر ڈاکٹر شاہد اقبال کامران، پروفیسر ڈاکٹر انعام الحق جاوید، ڈاکٹر نجیبہ عارف، ڈاکٹر یوسف عالمگیرین، پروفیسر ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد، محترمہ انیلہ ٹوانہ، ڈاکٹر پونم گوندل اور جناب ندیم رحمان ملک کی مشاورت لائقِ تحسین رہی۔ آپ سب کا شکریہ۔۔!!۔ـ“
”مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف“ جیسے اوپر کہا گیا ہے 45 عنوانات پر مشتمل ہے۔ ان سب کا فرداً فرداً جائزہ لینا ممکن نہیں۔ تاہم کتاب کے بارے میں اظہارِ خیال کرنے والوں کی تحاریر سے سید ضمیر جعفری کی شخصیت، کتاب کے موضوعات اور مصنف جبار مرزا کی شخصیت نگاری اور اندازِ تحریر کے بارے میں بڑی حد تک روشنی پڑتی ہے۔ مشہور مزاح نگار، شاعر، ادیب، کالم نگار جناب عطاء الحق قاسمی ”پیرو مرشد سید ضمیر جعفری“ کے عنوان کے تحت اپنے تبصرے میں لکھتے ہیں ”سوانح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف بہت ہی کمال تحقیق ہے۔ بعض ایسی باتیں جو کئی مقالہ نگاروں کی نگاہ سے پوشیدہ رہیں۔ جبار مرزا صاحب نے وہ سپردِ قلم کر دیں۔ اس کتاب میں ہماری ایک صدی کی ادبی، فوجی، لسانی اور معاشرتی ۔۔۔تاریخ محفوظ ہو گئی ہے۔ خوش رہیں جبار مرزا صاحب“۔
مسلح افواج کے اردو مجلے ماہنامہ ”ہلال“ کے ایڈیٹر، معروف قلم کار اور شاعر ڈاکٹر یوسیف عالمگیرین، ”جبار مرزا اور نواں نکور سید ضمیر جعفری“ کے تحت اپنے تبصرے میں رقم طراز ہیں، اس کتاب میں شامل سید ضمیر جعفری کی زندگی کا ہر باب قارئینِ ادب کے لیے ایک تازہ ہوا کے جھونکے کے مانند ہے جو انہیں اپنے خوشبو سے معطر کرتا دکھائی دیتا ہے۔ قارئین جبار مرزا کے یقینا ممنون ہوں گے کہ انہوں نے میدانِ شعر و ادب کو اپنے خوبصورت تحفے سے نوازا ہے“۔
”مزاح نگاروں کا کمانڈر اِن چیف“ میں بہت ساری نادر تصاویر شامل ہیں تو اِس کے ساتھ سید ضمیر جعفری سے جُڑے بہت سارے ایسے واقعات کا تذکرہ بھی موجود ہے جِن سے ہماری قومی زندگی اور تاریخ کے بعض اہم گوشوں پر روشنی پڑتی ہے۔ یہاں ان کی تفصیل کا موقع نہیں ۔ سید ضمیر جعفری مرحوم کے اس شعر پر اختتام کیا جاتا ہے۔
عصرِ حاضر تجھ کو کیا معلوم کہ ہم کیا لوگ تھے
جو صدی آئی نہیں اُس کی صدا ہم لوگ تھے
Book Attributes | |
Pages | 378 |