محمد اقبال دیوان کو میں نہیں جانتی تھی۔ بھلا ہو ’’سویرا‘‘ جیسے خوبصورت ادبی پرچے کا جس میں اُن کی کہانی پڑھی۔ کہانی تھی کہ جس نے مجھے جٹ جپّھا ڈال لیا تھا۔ مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ اندازِ بیان کا جادو تھا جو کرداروں کے راستے سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ مشاہدے اور تجربے کی عمیق گہرائی بتاتی تھی کہ لکھنے والا ..
محمد اقبال دیوان کو میں نہیں جانتی تھی۔ بھلا ہو ’’سویرا‘‘ جیسے خوبصورت ادبی پرچے کا جس میں اُن کی کہانی پڑھی۔ کہانی تھی کہ جس نے مجھے جٹ جپّھا ڈال لیا تھا۔ مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ اندازِ بیان کا جادو تھا جو کرداروں کے راستے سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ مشاہدے اور تجربے کی عمیق گہرائی بتاتی تھی کہ لکھنے والا ..
محمداقبال دیوان کی عمربیوروکریسی میں کٹی۔لیکن وہ اس کانِ نمک میں نمک
نہیں ہوئے۔وہ خود اپنے بارے میں لکھتے ہیں کہ ’’ایک عمرسرکاری ملازمت کی
تہمت اٹھانے کے بعدحال ہی میں رہاہواہوں۔والدِمحترم کے
کاروبارکوٹھکراکرملازمت اختیارکرتے وقت والدہ ماجدہ سے وعدہ کیاتھاکہ
عمربھرایساکام نہیں کروں گاجس سے ا..
اگر آپ کو نفسیات (Psychology), جنس (Sex) اور سیاست (Politics) سے دلچسپی ہے تو کہروڑ پکا کی نیلماں سے بہتر سر دست اور کوئی کتاب نہیں۔ ناول کے یہی تین بڑے حوالے ہیں۔
اگر صرف ان تین موضوعات پر ناول میں سے جملے نکال کر ان کی درجہ بندی کی جائے تو بحث و تمحیص کے لیے اچھا خاصا مواد سامنے آ جائے گا۔
اس کے..
ان قصوں میں کردار بھی ہیں، واقعات بھی، آپ بیتی بھی اور جگ بیتی بھی، جسمانی خواہشات سے متعلق تلذذانگیزی بھی ہے اور روحانی کیفیات کا حال بھی، رُوح کو چھونے والے انفرادی المیے بھی اور طبقاتی تقسیم کی پیدا کردہ معاشرے کی اجتماعی بےبسی کی تصویریں بھی، بھارتی فلموں میں دکھائے جانے والے انڈر ورلڈ سے ملتے ..