"زندگی دم بہ دم، صحرا زرہ بہ زرہ، دریا قطرہ بہ
قطرہ۔ میں اس تقسیم پر غور کرتا ہوں۔ ہمیں گنتی کے چند سانس ملے۔ انہیں جو
ملا وہ ان گنت ملا۔ صحرا اور دریا نے کہا، کس بات کا شکوہ کرتے ہو تم اشرف
المخلوقات ہو۔ مانا کہ زندگی مختصرسہی مگر اس زندگی میں تم جو کچھ کرسکتے
ہو وہ بے حد و حساب ہے۔ ا..
موضوع ایران کا انقلاب، مخاطب اہل پاکستان، لکھنے والا انقلاب کا چشم دید گواہ، واقعات حیران کن،بیان مسحورکن، نتیجہ ایک منفرد ادبی شاہکار-مختار مسعود آر سی ڈی کے سیکریٹری جنرل تھے، تہران
میں قیام تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایران اپنی تاریخ کے ایک بڑے انقلاب سے
گزر رہا تھا۔ حالات بہت پرآشوب تھے۔ دفتر..
چند اقتباسات
بعض مسافر محرموں کے ساتھ بیٹھنا چاہتے اور بعض نامحرموں کے ساتھ۔ ادھر
دوستی کا دعویٰ اور کشش، ادھر ہوس کا جواب دعویٰ اور بہکاوے۔ سب متذبذب نظر
آتے ہیں۔ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اگر تذبذب لاحق نہ ہوتا تو ہر شخص
خدائی کا دعویٰ کر بیٹھتا۔ بیچارگی بشریت کی پہچان ٹھہری اور بےن..