Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Nasrullah Khan - Ik Shakhs Mujhe Sa Tha - گم شدہ خودنوشت - نصراللہ خاں

Nasrullah Khan - Ik Shakhs Mujhe Sa Tha - گم شدہ خودنوشت - نصراللہ خاں
-13 %
Nasrullah Khan - Ik Shakhs Mujhe Sa Tha - گم شدہ خودنوشت - نصراللہ خاں
Rs.700
Rs.800

بہت سے نوجوانوں کو شاید نصر اللہ خاں کا نام بھی معلوم نہ ہو۔ وہ ممتاز کالم نگار تھے۔ امرتسر کے رہنے والے تھے اور منٹو اور فیض احمد فیض سے بچپن کی دوستی تھی۔ والد بھی ادیب اور استاد تھے۔ باپ کے شاگردوں میں منٹو اور اے حمید شامل تھے جبکہ بیٹے کو مولانا ظفر علی خان، چراغ حسن حسرت، حاجی لق لق اور عبدالمجید سالک جیسے اساتذہ ملے۔ مجاز، حفیظ جالندھری اور احمد ندیم قاسمی سے دوستی رہی۔ نصراللہ خاں نے اپنے دور کے بڑے اخبار زمیندار سے لکھنا شروع کیا۔ ریڈیو پاکستان میں پروڈیوسر رہے۔ امروز، حریت اور جنگ میں کالم لکھے۔ ہفت روز تکبیر میں خاکے لکھے اور بہت پذیرائی ملی۔ اے پی این ایس ایوارڈز کا اجرا ہوا تو کالم نگاری کا پہلا ایوارڈ انھیں دیا گیا۔
میں اپنے بچپن میں نصراللہ خاں کے کالم پڑھا کرتا تھا بلکہ اخبار سے کالم کاٹ کر ایک فائل میں رکھ لیتا تھا۔ وہ گاڑھا مزاح نہیں لکھتے تھے بلکہ ان کی نثر بے حد شگفتہ ہوتی تھی۔ ہلکا پھلکا طنز کرتے تھے۔ بات سے بات نکالتے تھے۔ یہی ان کے کالم کا عنوان تھا۔
نصراللہ خاں کے خاکوں کی کتاب کیا قافلہ جاتا ہے کے عنوان سے چھپی تھی اور ایک عرصے تک نایاب رہی۔ اب ہمارے دوست راشد اشرف نے اسے چھاپ کر عام کردیا ہے۔ ان کی آپ بیتی ان کی زندگی میں نہیں چھپ سکی۔ بلکہ اہلخانہ نے اس کا مسودہ ردی میں بیچ دیا تھا۔ خوش قسمتی سے وہ عقیل عباس جعفری کے ہاتھ لگ گیا اور انھوں نے اسے "اک شخص مجھی سا تھا" کے عنوان سے شائع کرکے پڑھنے والوں پر احسان کیا۔ نصراللہ خان کا انتقال 2002 میں یہاں ہماری پڑوسی ریاست میری لینڈ میں ہوا تھا جہاں وہ اپنی بیٹی کے پاس مقیم تھے۔

Book Attributes
Pages 262

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good