Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن

Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
-21 %
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Paris Main Aik Din - پیرس میں ایک دن
Rs.1,100
Rs.1,400

کتاب سے ایک اقتباس نیچے پیشِ خدمت ہے:
اوراِک دن کسی دیارمیں..
تو کون سے دیار میں صرف اِک دن..
پیرس کے دیار میں.. وہ ایک دن بھی پوری حیات پر محیط ہوسکتا ہے اگراُس کے ہر لمحے میں، ذہن میں معدوم ہوچکی یادوں کے بے شمار بجھے ہوئے چراغ ہوں.. زمانوں کی ُتند ہوائوں نے ایک ایک کرکے سب چراغ بجھا دیئے، ُکچھ جن میں دیوانگیٔ سفر کا تیل جلتا تھا وہ بجھ گئے کہ تیل کہاں تک جلتا، تراسّی برس کی ُعمر تک کیسے جلتا،تو چلو پیار کے پہلے شہر میں چلتے ہیں، کیا پتااُن کب کے بجھ چکے چراغوں میں سے کوئی ایک آتش شوق سے جل اٹھے اوراُس کی مدھم َلو میں کوئی چہرہ جھلکنے لگے جو کب کا ُبھول چکا،اور اُس چہرے پر بھی زمانوں کی دُھول جمی ہو، ساٹھ برس سے زیادہ کی دُھول.. وہ شنا سا تو لگے پر پہچانا نہ جائے..اتنے عرصے گزر گئے، بے انت برس بیت گئے، یہ برس اور عرصے کب کے حائل ہوچکے چراغوں کی مانند بجھ چکی یادداشت کی گہری دُھند میں.. گمان ہوتا ہے کہ وہ چہرہ کبھی تھا ہی نہیں، اُس کا وجود میرے ذہن کا فتور ہے، میں نے جب اُسے لکھا تو ایک فریب اور سراب میں مبتلا ہوکر لکھا، خود ہی حرفوں سے ایک وینس ڈی میلو ایسا چہرہ اور بدن اپنے تصوّر سے تراش لیا ورنہ وہ تھا ہی نہیں،اُس آتش شوق سے جل اٹھنے والے چراغ کی َلو میں اُس دُھندلے پڑتے چہرے کے پس منظر میں ایک شہر تھا جو ریت کی دیواروں سے بنا تھا .شہر تو نہ تھا اُس کے شائبے تھے کہ ریت کی دیواریں کب کی، وقت کی بے رحم بارشوں سے مسمار ہوچکی تھیں. اور وہ شہر پیرس تھا..
جیسے بسنت میں، بہار میں، خمار میں، بے انت میں ایک دن، ایسے پیرس میں بھی ایک دن.. بس ایک دن.. کیا پیرس میں بسر کئے جانے والے صرف ایک دن کی روئداد کے بارے میں ایک پوری کتاب لکھی جاسکتی ہے..؟ اگرآئیون ڈنسوچ کی زندگی کے ایک دن کے بارے میں سولزےنتسن ایک ناولٹ لکھ سکتا ہے.. اگر جیمز جوائس ڈبلن کے ایک دن کے بارے میں اس صدی کے بڑے ناولوں میں سے ایک ’’یولیسس‘‘ لکھ سکتا ہے.. تو پھر پیرس تو پیرس ہے..اگرچہ میں سولزے نتسن یا جیمز جوائس تو نہیں ہوں لیکن میرے پاس ایک کب کے بجھ چکے چراغ کے جل اٹھنے کا امکان تو ہے..ـ پیرس میں ایک دن 

کہا ہے کس نے کہ غالبؔ ُبرا نہیں، لیکن
سوائے اس کے کہ آشفتہ سر ہے، کیا کہئے

Book Attributes
Pages 208

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good