Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا

Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
-28 %
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Qisa Do Shabdon Ka - قصہ دو شبدوں کا
Rs.1,300
Rs.1,800

قیصرہ شفقت سے میری واقفیت ان کی فیس بک تحریروں اور بعض جگہوں پر کیے گئے تفصیلی کمنٹس سے ہوئی۔ اندازہ ہوتا ہے کہ انھیں لکھنے پڑھنے سے شغف رہا ہوگا، ادب سے بھی لگاؤ نظر آتا ہے۔ وہ سب مطالعہ اور ادبی ذوق آج ان کے کام آ رہا ہے جب وہ اپنے محدود سے لائف سرکل میں رہ کر بھی چھوٹی چھوٹی باتوں کو نہایت دلچسپ انداز میں بیان کردیتی ہیں۔ ان کی تحریر میں بلا کی روانی ہے۔ وہ کوئی گھریلو قصہ سنانے لگتی ہیں ، اپنی بیٹی مہرالنساء کے ساتھ نوک جھونک کی تفصیل، بیٹے رازی خان، عمر خان یا امریکہ میں مقیم ذیشان کا ذکر چھیڑیں، اپنی ملازماؤں کے بارے میں چٹ پٹے تبصرے کریں، اپنی شام کی واک کی روداد بیان کریں یا پھرماضی کے اوراق یادوں کی پوٹلی سے کھوج کر سامنے لائیں، قاری یہ سب مزے لے کر پڑھتا چلا جاتا ہے۔ یوں جیسے کوئی سبک ندی بہتی چلی جاتی ہو اور ساتھ ساتھ چلنے والا مسافرگویا اس کے سحر میں ڈوبا ساتھ ساتھ چلا جائے۔

قیصرہ شفقت صاحبہ کی پہلی کتاب ”قصہ چار نسلوں کا“ پڑھنے کا موقع ملا۔ دلچسپ کتاب ہے، جس سے میں نے تو لطف اٹھایا۔ ان کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک سرائیکی پٹھان گھرانے سے ہے۔ وہاں کی ایک بہت مشہور، کمال قسم کی ڈش ہے ، جسے ثوبت کہا جاتا ہے۔ بنوں، کوہاٹ اور دیگر علاقوںمیں غالباً اسے پینڈا کہا جاتا ہے، یہ پشتو اصطلاح ہے۔ ثوبت جس کسی نے نہیں کھائی، وہ ایک نہایت لذیذکھانے سے محروم رہا۔ محترمہ قیصرہ شفقت صاحبہ کی یہ کتاب بھی مجھے ان کے شہر کی ڈش ثوبت جیسی لذیذ اور منفرد لگی۔ اس کا اپنا ہی ذائقہ اور لطف ہے۔ عام سی گھریلو باتیں، کہیں تکرار بھی نظر آئی، مگر انھیں ایسی دلچسپی اور ہنرمندی سے پیش کر دیا کہ آپ پڑھتے چلے جائیں ۔ یہ کسی بڑے ادیب، کسی دانشور ، عالم فاضل یا بزعمِ خود بڑے تخلیق کار کی تحریریں نہیں ہیں۔ یہ ایک عام خاتون کی تخلیق ہے، مگرا س میں کچھ مصنوعی نہیں، سچا جینوئن تاثر ہے۔ اپنے اوپر بیتی ہوئی چیزیں ہیں جنھیں بلا کم وکاست بیان کر دیا گیا۔ زندگی کے توشہ خانے میں کبھی بظاہر عام سی نظر آنے والی چیز بھی تازہ، رسیلی ، ذائقہ بخش اور فرحت انگیز ہوسکتی ہے۔ یہ کتاب اس کی ایک مثال ہے۔

عامر خاکوانی

Book Attributes
Pages 380

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good