سفرنامے کا بڑا ہی متاثر کن پہلو وہ ہے جب مصنفہ اُس گھر میں جاتی ہے جہاں فیودور دستوئیفسکی اور اس کی بیوی اینا رہتے تھے۔ اِس ملاقات کو اُس نے جس انداز میں لکھا ہے وہ مصنفہ کی ناول نگار سے بے پایاں محبت کے اظہار کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کتاب کو میں نے بہت دلچسپی سے پڑھا اور متاثر ہوا۔
انتظار حسین
سلمیٰ..
اگر میں کہہ دوں کہ مجھے سلمیٰ اعوان کی نثر سے عشق ہے تو یقین جانیے اس میں رتی برابر مبالغہ نہ ہو گا۔ میں برسوں سے انھیں پڑھ رہا ہوں؛ تب سے جب مجھے ڈھنگ سے قلم تھامنا بھی نہیں آتا تھا۔ جیسی جیتی جاگتی، الہڑ مٹیار کی سی چنچل نثر وہ لکھتی ہیں، کوئی ہے جو ویسی لکھ پائے؟ وہ افسانہ لکھیں یا ناول، کسی موض..
نو سو ہزار لفظوں کی قید میں گھری یہ تحریریں کیا ہیں؟ بس اندر باہر کے کھیتارس کا ایک ذریعہ جسے آج کے مصروف اور مشینی دور میں پڑھنا آسان ہے۔ شاعری کی طرح جواب بھی فوراً مل جاتا ہے۔ کتابیں پڑھنے کا چلن اب کم ہو رہا ہے۔ ملک کے بڑوں کو نئی نسل کے ہاتھ میں کتاب دینے کا کوئی پروگرام نظر نہیں آتا۔ خدا کر..
سلمیٰ اعوان کی خصوصیت سفر نامے ہیں لہذا اس ناول میں اس کا رنگ خوب نظر آتا ہے۔ اس میں ناول کے تمام اجزاء نہایت چابک دستی اور مہارت سے استعمال کیے گئے ہیں ۔ یہ ناول خوبصورت انسانی جذبات کے ساتھ ساتھ ایک تاریخی دستاویز بھی ہے۔ جغرافیہ کی دلچسپی ، قدرتی مناظر کا شاہکار ، ثقافت کے تمام رنگ خواہ عید ہو یا..
سلمیٰ اعوان کی تازہ تصنیف ’’لہو رنگ فلسطین‘‘ اُردو ادب میں اپنی نوعیت کا پہلا عظیم ناول ہے۔ جس میں تاریخ بھی ہے، عرب موسیقی کی دُھنیں بھی ہیں، محبت کی داستانیں بھی اور وہ سازشیں بھی جو یہودی ریاست کے قیام کے سلسلے میں عرصۂ دراز سے ہوتی آئی ہیں جن سے فلسطین ایک آتش کدے میں تبدیل ہو گیا اور مسلمان،..