
- Writer: Yasmin Mogahed
- Category: Self Motivation
- Pages: 235
- Stock: In Stock
- Model: STP-13931
اس کتاب میں شامل کہانیاں ہماری ملاقات ایسے فکشن نگار سے کرواتی ہیں ، جس
کی تحریر میں شوخی و شگفتگی کے ساتھ حزن و ملال کی لہریں بہ یک وقت کروٹیں
لیتی محسوس ہوتی ہیں۔ زندگی کی کڑوی کسیلی اور بھی میٹھی حقیقتوں کے بیان
میں حزن و شگفتگی کے ساتھ کسی حد تک آشفتگی کا یہ امتزاج ذکی نقوی کے فکشن
کا خاصہ ہے۔ ایسا ہنر اردو فکشن میں نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے۔ یہ ہمیں
ذکی نقوی کے ہاں نا صرف دکھائی دیتا ہے بلکہ محسوس بھی ہوتا ہے۔ اس میں دشت
و دریا بھی ہیں اور شہر مدفون بھی۔ اس میں زندگی کے جھمیلے بھی ہیں اور
دردمندی اور انسان دوستی بھی۔
ذ کی نقوی کی حقیقت نگاری ، سادہ و پر کار ہونے کے باوجود گہرائی اور
پیچیدگی کی حامل ہے۔ اسے پڑھتے ہوئے ایک طرف دل و دماغ بے ساختہ داد دیتے
ہیں تو دوسری طرف قاری کی روح دیر تک شاد رہتی ہے۔ امید ہے، اس کتاب کے
پڑھنے والے تادیر اس کے اثر سے نکل نہیں سکیں گے۔
رفاقت حیات
آدمی، داستانوں کا رزق ہے۔ کہانی، کردار کو جنم دیتی ہے اور پھر ایک موڑ پہ
کردار، کہانی کی راسیں تھام لیتا ہے اور کہانی کو آگے بڑھاتا ہے۔ ایسی ہی
ایک کہانی ، غار والوں کی ہے جس میں وہ کئی سو سال تک اپنی حقیقت کا اخفا
کرتے رہے پھر ایک دن شہر والوں کو معلوم پڑا کہ ایک سچ وہ بھی ہے جو غار کے
دہانے کے دوسری طرف ہے۔
ذکی کی کہانیاں پڑھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ روشنی کے اس طرف بھی کچھ جل رہا
ہے۔ دس بارہ سال پہلے ذکی کی پہلی کہانی 'لالٹین' میں پڑھنے کوملی ۔
نامیاتی سچ کی وہ ٹمٹماتی لو مصنوعی حقائق کے سینکڑوں الاؤ پہ بھاری تھی ۔
ذکی کہتا ہے کہ قتل کے پرے جہاں فضائی مشقوں کے گولے گرنے کی دہائی میں یہ
وہاں پلا بڑھا ۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ صاحب بہادر انیسویں صدی میں بنگال
پریزیڈنسی کے اول اول کمپنی افسر تھے یا اکیسویں صدی کے وسطی پنجاب کے نو
آموز با بو. داستان کا دیس اور وقوعے کا وقت بھلا کب ایک رہا ہے۔
محمد حسن معراج
Book Attributes | |
Pages | 235 |