Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Shah Jamal Ka Mujawar - شاہ جمال کا مجاور

Shah Jamal Ka Mujawar - شاہ جمال کا مجاور
-19 %
Shah Jamal Ka Mujawar - شاہ جمال کا مجاور
Rs.650
Rs.800

بچپن سے ہی ہم سب شاہ جمال دربار اور وہاں موجود ایک مجاور کو دیکھتے دیکھتے بڑے ہوئے۔ اس بستی کے قریب بزرگوں کے دو ہی دربار تھے۔ ایک شاہ جمال اور دوسرا مالدے شہید کا دربار۔ دونوں کی الگ الگ کہانیاں، الگ الگ کرامات کے قصے۔ ان بزرگوں کا سایہ دریائے سندھ اور تھل صحرا کے درمیان واقع اس چھوٹے سے گائوں کے مکینوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا ۔ اس گائوں کے باسیوں کی خوشی اور غم ان بزرگوں کے دربار سے جڑے ہوئے تھے۔ ان دونوں دربار کے ساتھ کئی کہانیاں جڑی ہوئی تھیں ۔ کئی دھاگے، کئی اُمیدیں ، منتیں ترلے، ناکام عاشقوں کی محبتوں کے سلسلے بندھے ہوئے تھے ۔ شاہ جمال دربار کے اس مجاور کی یہ کہانی سچّی ہے۔ اس کہانی کا میں خود عینی شاہد ہوں ۔ اس مجاور کے غیرمعمولی کردار پر پورا ناول لکھا جاسکتا تھا۔ یہ کہانی ہمیشہ سے میرے ذہن میں تھی ۔ اب برسوں بعد جب میں نے بزرگ شاہ جمال کے اس مجاور پر لکھنے کا فیصلہ کیا تو میرا خیال تھا وہ بہت بوڑھا یا پھر شاید وفات پا چکا ہوگا۔ لیکن پتہ چلا وہ بوڑھا مجاور ابھی بھی اپنی کہانی سنانے کے لیے زندہ تھا ۔ میں حیرت اور خوشی سے اُچھل پڑا ۔ میرا اس مجاور سے برسوں بعد رابطہ ہوا اور میں نے اس کی زبانی پوری کہانی سنی ۔ ایک ایسا کردار جسے بزرگ شاہ جمال نے اس کے خواب میں آ کر خود اپنا مجاور مقرر کیا تھا ۔ برسوں تک سب کچھ ٹھیک چلتا رہا لیکن پھر ایک دن نئی ٹریجڈی نے جنم لیا، جب اس گائوں میں مجاور کو ہٹا کر اس کی جگہ نیا مجاور لانے کی سازش تیار کی گئی ۔گائوں کے چند کرداروں کو لگا مجاور بہت طاقتور ہوگیا تھا۔ اس کی طاقت کو توڑنا ضروری ہوگیا تھا۔ دربار کی کمائی پر سب کی آنکھیں لگ گئی تھیں ۔ مجاور کو بھی محسوس ہوا، بزرگ شاہ جمال اور اس کے درمیان برسوں سے قائم تعلق کا امتحان شروع ہوچکا ہے۔ دونوں کا بہت کچھ دائو پر لگ چکا تھا۔ جہاں گائوں کی تاریک گلیوں میں اس مجاور کے اُبھرتے اثر و رُسوخ کے خلاف ایک خاموش سازش جنم لے رہی تھی وہیں شاہ جمال اور مجاور کے درمیان پیدا ہونے والی کشمکش بھی ایک نیا موڑ لے رہی تھی ۔ ایک تنہا، مایوس اور سازشوں میں گھرا مجاور اپنے بزرگ شاہ جمال سے بھی شاکی ہوچلا تھا۔ ایک دل برداشتہ مجاور کو ان سازشوں کے درمیان یوں لگا جب اسے شاہ جمال کی سب سے زیادہ ضرورت تھی وہ اسے اکیلا چھوڑ گیا تھا۔

دریائے سندھ اور تھل صحرا کے درمیان واقع ایک دُور دراز گاؤں میں برسوں پہلے جنم لینے والی اس غیر معمولی کہانی کا مرکزی کردار ایک مجاور ہے جس کے بزرگ شاہ جمال کے ساتھ روحانی تعلق اور محبّت کے امتحان کی یہ غیرمعمولی داستان آپ کے رونگٹے کھڑے کر دے گی۔

رؤف کلاسرا

Book Attributes
Pages 359

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good
Tags: Rauf Klasra