Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی

Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
-25 %
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Silab Ki Kahani - Kuch Un Kahi Kuch Hamari Zubani - سیلاب کی کہانی
Rs.1,500
Rs.2,000

جنوبی پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ۔ سیلاب کی یہ دل گداز کہانی کوٹ مٹھن سے شروع ہو کر مسجدِ قرطبہ میں ختم ہوتی ہے۔ کوٹ مٹھن اور مسجد ِ قرطبہ ، یہ دو استعارے ہیں، سوزومستی اورفنا و بقا کے۔ کہانی جب شروع ہو تو خبر نہیں ہوتی کہ کس کس موڑ سے گزرے گی، کہاں ختم ہو گی۔ اس کہانی میں بھی بہت سے موڑ ہیں۔ سیلاب زدگان کے علاوہ بہت سے اور لوگوں کا تذکرہ جو ایک ہی خواب دیکھتے ہیں، مواخات کا خواب۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں ہر شخص کو عزت سے زندہ رہنے کا حق حاصل ہو۔ اس کہانی کا آخری موڑ مسجدِ قرطبہ کی عظمت اور غرناطہ کا زوال ہے۔ یہ ذکر اس لیے شامل ہوا کہ ہم کمال و زوال کی حقیقت کو سمجھ سکیں۔ یہ جان پائیں کہ سلسلۂ روز و شب میں عشق ہی اصل شے ہے۔

زیرِ نظر کتاب ایک منفرد سفر کی کہانی ہے۔ گزشتہ برس ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے جو غیرمعمولی تباہی ہوئی، امجد ثاقب اس کا عینی شاہد ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں وہ چارو ں صوبوں میں جاکر لوگوں کے دُکھ بانٹتا رہا، ہمت بڑھاتا رہا۔ اس طرح کی کہانی شاید ہی لکھی گئی ہو جس میں قدرتی آفات کا حال بھی ہو اور اس سے بچنے کی تدابیر اور حکمتِ عملی بھی۔ وہ اس کہانی کا مصنف بھی ہے اور کردار بھی۔ نہ وہ ہتھیار پھینکتا ہے، نہ کسی کو ہتھیار پھینکنے دیتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ مصیبت میں گھرے لوگ تباہی کو بھول کر مستقبل کی تعمیر میں مگن ہوں۔ اس کے نزدیک ماضی سبق سیکھنے کے لیے ہےاور مستقبل زندہ رہنے کے لیے۔ یہ کتاب ایک ایسی دستاویز ہے جو ہر شخص کو پڑھنی چاہیے، خاص طور پر حکومت سے وابستہ تمام لوگوں کو، تاکہ ہمیں ا پنی کوتاہیوں کا علم ہو سکے اور ہم ان آفات سے بچنے کا کوئی راستہ ڈھونڈ سکیں۔

شعیب سلطان خان
( ستارئہ امتیاز، ہلال ِ امتیاز، نشانِ امتیاز)

Book Attributes
Pages 256

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good