- Writer: Tabassum Rehan
- Category: Short Stories
- Pages: 205
- Stock: In Stock
- Model: STP-13604
ادبِ لطیف میں افسانہ ’’مائے نی میں کنوں آکھاں‘‘ پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ کیا ہی شاہکار طویل، مختصر افسانہ ہے۔ یہ غالباً موجودہ دَور کا بہترین افسانہ ہے۔ اِس افسانے میں انسانی نفسیات کا بغور مشاہدہ اور مطالعہ، حقیقی مسرّت کی جستجو اور اُسے پانے کا اضطراب، آپ کی عالمی ادب پر گہری نظر کا غماز ہے۔ افسانے میں الفاظ کی نشست و برخاست، آس پاس کی منظر نگاری اور پہاڑوں کی تجسیم پڑھ کر میں اب تک سحر میں ہوں۔ خوش قسمت ہے مصباح کہ آپ نے اُس کے کردار کو تشخص عطا کیا۔
محمود شام
تبسّم ریحان کا افسانہ ’’بس ایک سنگ اُٹھا‘‘ پڑھ کر اندازہ ہوا کہ وہ ایک منجھے ہوئے کہانی نویس ہیں۔ طویل کہانی میں بہت سے مشکل مقام آتے ہیں۔ واقعات کی کڑیوں کو مربوط رکھتے ہوئے کہانی کو انجام تک پہنچانا آسان نہیں۔ تبسّم ریحان اسلوب کی سطح برقرار رکھتے ہوئے اچھی کہانی لکھنے میں کامیاب ٹھہرے۔یہ افسانہ اچھے افسانوں کی فہرست میں شامل رہے گا۔
ڈاکٹر خالق تنویر
سماجی رویوں کے حوالے سے جیسی باریک بینی تبسّم ریحان کو قدرت کی طرف سے ودیعت ہوئی ہے وہ کم ہی تخلیق کاروں کو میسّر آئی ہے۔ تبسّم صاحب کا یہ اختصاص ہے کہ وہ رومانیت ہو یا واقعہ نگاری، دونوں میں احساس آمیز کہانی کا چٹخارہ بھرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ اُن کے تمام افسانے اس خوبی سے متصف ہیں۔ شاعری کی دُنیا میں اپنا آپ منوانے کے بعد افسانہ کے میدان میں اُن کے جوہر زیادہ توانائیوں کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ تبسّم ریحان کے افسانوں میں صنفِ افسانہ کے لوازمات کی موجودگی سے بھی انکار ممکن نہیں۔ کردار، پلاٹ اور وحدتِ تاثر کا اہتمام حیرت انگیز ہے۔ ان کے افسانوں کے کردار ہماری آپ کی دُنیا کے ہی کردار ہیں مگر ذرا مغموم، اُداس اور دل گرفتہ سے۔ اُن کا فن اُس اُداسی کا غماز ہے جو بارش کی طرح شور نہیں کرتی بلکہ برف کے گالوں کی طرح دھیرے دھیرے خاموشی سے اُترتی ہے۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ تبسّم ریحان کا یہ تخلیقی ضابطہ اور سلیقہ انھیں افسانے کی دُنیا میں ضرور نمایاں کرے گا۔
طالب انصاری
Book Attributes | |
Pages | 205 |