- Writer: Dr. Mubarak Ali
- Category: History Books
- Pages: 190
- Stock: In Stock
- Model: STP-12915
تاریخ میں قوموں کے درمیان باہمی جنگوجدل ہوتا رہا ہے ۔ ان جنگوں میں دو فریق ہوتے تھے ۔ ایک حملہ آور جو دولت ، شہرت اور مال غنیمت کی خاطر دوسرے ملکوں پر حملے کرکے قتل و غارتگری اور خونریزی سے آلودہ ہو کر خود کو فاتح اور عظیم بناتے تھے ۔
دوسرا فریق وہ ہوتا تھا جو اپنے ملک کا دفاع کرتا تھا اور شکست کی صورت میں اپنا اقتدار اور اثر و رسوخ ختم کرکے تاریخ میں گم نام ہو جاتا تھا ۔
لیکن بعض اوقات حالات کے بدلنے پر قوم پرستی یا مذہبی جذبات کے تحت جب تاریخ کو نئے سرے سے لکھا جاتا تھا تو حملہ آور مجرم ٹھہرتے تھے اور دفاع کرنے والا ہیرو بن جاتا تھا ۔
اقتباس از کتاب ڈاکٹر مبارک علی " تاریخ ماضی کے اندھیرے سے اجالے تک ۔ صفحہ نمبر 155
نوٹ : ہزارہ اور افغان جنگ در اصل جارحیت اور دفاع کی جنگ تھی ۔ ہزارستان کے عوام نے لورالائی ، یا پکتیا اور افغان علاقوں پر لشکر کشی نہیں کی تھی بلکہ یہ افغان سامراج تھا جو ہزاروں کی تعداد میں ہزارستان پر حملہ اور ہوئے ۔
اجنبی افغان حملہ اور ہوئے جس کے مقابلے میں ہزارہ قوم کے فرزندوں نے اپنی مادر وطن کی دفاع کیلئے قندھار سے لیکر اروزگان تک ، غرب کابل سے لیکر بامیان تک اور بامیان سے لیکر ہرات و مزار تک بہادری سے مزاحمت کی ۔
دنیا کی ہر بہادر قوم کی طرح ہزارہ قوم نے بھی اپنی مادر وطن کی دفاع کیلئے بیرونی اجنبی طاقت کے ہاتھوں تسلیم ہونے کے بجائے ان کے ساتھ جنگیں لڑی ۔ شکست کی صورت میں ہوئی کچھ ہزارہ قوم کے ساتھ ہوا جو دنیا کی ہر مفتوحہ قوم اور مقبوضہ سرزمین کے لوگوں کے ساتھ ہوتا آرہا ہیں۔
Book Attributes | |
Pages | 190 |