Menu
Your Cart
اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائیٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 03455605604 پر رابطہ کریں- شکریہ

Istemar Ki Nafsiyat - استعمار کی نفسیات

Istemar Ki Nafsiyat - استعمار کی نفسیات
-20 %
Istemar Ki Nafsiyat - استعمار کی نفسیات
Rs.800
Rs.999

استعمار کی نفسیات

جنوبی ایشیا میں استعماریت کے معاشی تعلیمی ، آئینی ، تاریخی، اشترا کی سماجی ادبی تجزیے تو کیے گئے مگر نفسیاتی تجزیہ اختر علی سید کے حصے میں آیا ہے۔ جنوبی ایشیا اور خصوصا پاکستانی مسلمانوں کی خود راستی ( اور نرگسیت پسندی و جوہریت پسندی پر پنی نفسیات کیوں کر بنی ہے اور اس نفسیات نے عملی و علمی شدت پسندی کے کن کن مظاہر کو جنم دیا ہے؟ اس سوال کا تجزیہ، ان تحریروں میں ملتا ہے۔ اختر صاحب نے نفسیاتی تجزیے کے لیے مینونی، فرانز فین، فرائیڈ ، امریخ فرام اور اپنے استاد اختر احسن کے نظریات سے استفادہ کیا ہے۔ وہ اپنے نفسیاتی تجزیوں میں ساخت، پیٹرن اور رجحان کی دریافت به طور خاص کرتے ہیں۔ وہ معاصر پاکستانی سماج میں ہونے والے غیر معمولی واقعات : خودکش دھماکے، توہین کے الزام پر آدمی کو جلا دینا، اقلیتوں کے گھروں کو نذر آتش کر ڈالنا، ریپ، فرقہ وارانہ فسادات، سیاسی ولسانی منافرت، وغیرہ کو واقعہ نہیں، رجحان کہتے ہیں۔ نیز بہ ظاہر متلف و متفرق سیاسی، مذہبی، ثقافتی واقعات کے عقب میں ایک ہی پیٹرن کو دریافت کرتے ہیں، جس کا کوئی نہ کوئی تعلق استعماریت اور اس کے پیدا کردہ مذہبی ذہن سے ہے۔ جس طرح ، نفسیاتی عارضے کا سبب سمجھے بغیر محض علامات پر توجہ دینے سے علاج نہیں ہوتا ، اسی طرح سماج کے رجحان کو سمجھے بغیر، سماج کے عوارض کا علاج نہیں کیا جاسکتا۔ یہ کام عوامی دانشور کرتے ہیں۔ پاکستان کا بحران ، عوامی دانشوری کے قحط میں جڑیں رکھتا ہے۔ اختر صاحب، اس لیے اس پہلو کو خاص طور پر ما ایڈورڈ سعید کے دانشور کے تصور کی تفصیل سے وضاحت اہمیت دیتے ہیں۔ وہ گرا وامی دانش وری کے تصور کے تحت تشکیل دیتے بھی محسوس ہوتے کرتے ہیں۔ وہ اپنی تحریروا ہیں۔ ان تحریروں میں پاکستانی سماج کی تصویر تاریک گنجلک اور کٹی پھٹی ، بھیا تک ہے، مگر اصل ہے۔ وہ اس سماج کے تاریک چہرے ہی کو نہیں کے شیڈو کو بھی سامنے لائے ہیں۔ نفسیاتی تجزیہ ہمیں اپنے ہی رو بر ولایا کرتا ہے، اور اپنی حقیقت کا سامنا کرنے کی جرات کا مطالبہ کرتا ہے۔ مجھے اردو میں دانشوارنہ تحریروں پر بنی ایک اہم کتاب کے استقبال کی دلی خوشی ہورہی ہے۔
ڈاکٹر اختر علی سید کو الیفکیشن اور پروفیشن کے اعتبار سے کلینیکل سائیکالوجسٹ ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج ڈبلن سے تعلیم پانے کے بعد گزشتہ ہیں سال سے زائد عرصے سے آئرلینڈ میں شعبہ نفسیات کے سربراہ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ سائیکو تھیراپی ان کی مہارت کا میدان ہے۔ ڈاکٹر اختر احسن اور پروفیسر خالد سعید کے شاگرد کہلائے جانے پر فخر محسوس کرتے ہیں اور انھی کی پیروی میں خالصتاً درسی موضوعات پر تحقیق اور تدریس کے ساتھ ساتھ سیاسی نفسیات بھی ان کی دلچسپی کا موضوع ہے۔ استعماریت کی نفسیات پر بات کرتے ہوئے اہم سیاسی اور سماجی حالات کا نفسیاتی تجزیہ ان کی تحریروں کا نمایاں وصف ہے۔

استعمار کی نفسیات
مصنف: اختر علی سید

Book Attributes
Pages 415

Write a review

Note: HTML is not translated!
Bad Good
Tags: psychology