ایسا شخص جو مطالعہ نہ کرتا ہو، وہ میری سمجھ میں نہیں آتا۔۔۔
معروف ادیبہ زاہدہ حنا کتابوں اور مطالعہ کے بارے میں کہتی ہیں:
"زندگی مصروف ہو یا نہ ہو کتابیں پڑھنے کا شوق ایک ایسا معاملہ ہے جو اگر لاحق ہوجائے تو عشق کی طرح جان کے ساتھ جاتا ہے۔ جنھیں آپ ’’اوسط درجے کا عام تعلیم یافتہ‘‘ کہہ کر ان کے ذکر سے سرسری گزر رہے ہیں۔ وہی لوگ کتابیں خریدتے ہیں، پڑھتے ہیں، لکھے ہوئے لفظوں کا احترام کرتے ہیں اور کتابوں کی طباعت اور فروخت کا کام ان ہی کے دم سے چل رہا ہے۔
ادبی مطالعہ تہذیب نفس اورعلم کی توسیع کے لیے لازمی ہے۔ کوئی ایسا شخص جو مطالعہ نہ کرتا ہو، وہ میری سمجھ میں نہیں آتا۔ طلبہ کے لیے یہ تجسس اور تفکر کا راستہ ہے جس پر چل کر وہ آنے والے برسوں میں بڑائی کا سفر آغاز کرسکتے ہیں۔
میں نے کتابیں اکٹھا کی ہیں۔ یہ چند ہزار کتابیں میری زندگی کا سرمایہ ہیں۔ میں نے گھر نہیں بنایا‘ زیور اور کپڑے نہیں خریدے اس لیے کہ کتابوں کی خریداری میرے نزدیک سب سے اہم تھی۔ میرے پاس برٹانیکا‘ کولیرز انسائیکلو پیڈیا‘ ٹائم لائف سیریز‘ دائرۃ المعارف‘ متعدد لغات اور دوسری حوالہ جاتی کتابیں ہیں۔ تاریخ‘اضامیات‘ ناول اور کلاسیکس اس کے علاوہ ہیں۔ نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات امریتا سین نے اپنی کتاب The Argumentive India مجھے اپنے دستخطوں سے اس وقت عنایت کی تھی جب میں TLMS کی جیوری میں شامل تھی اور وہ اس ایوارڈ کی تقریب کے صدر تھے۔ قرۃ العین حیدر، سبط حسن اور دیگر متعدد ادیبوں کی دستخط شدہ کتابیں ہیں۔